کشمیر میں جائیداد کی منتقلی کے متنازع قانون کے خلاف ہڑتال

عام ہڑتال کے دوران متعدد علاقوں میں دکانیں، کاروبار اور پبلک ٹرانسپورٹ بند، بھارتی سکیورٹی فورسز کا سری نگر کی گلیوں میں گشت۔

(اے ایف پی)

بھارت کے زیراتنظام کشمیر میں کسی بھی بھارتی شہری کو جائیداد کی خریداری کی اجازت کے قانون کے خلاف احتجاج کے طور پر عام ہڑتال کی گئی۔ اس دوران متعدد علاقوں میں دکانیں اور کاروبار بند رہا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کسی بھی احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے لیے بھارتی سکیورٹی فورسز نے سری نگر کی گلیوں میں گشت کیا۔ اس دوران پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند رہی۔

بھارت نواز سیاست دانوں نے بھی متنازع علاقے میں غیر ریاستی باشندوں کو زمین کی خریداری کی اجازت سے متعلق قانون پر تنقید کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے علاقے کی زمین فروخت کے لیے پیش کر دی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی مرکزی حکومت نے نئے قانون کے تحت اپنے زیرانتظام کشمیر میں زمین کی خریداری کے متعدد قوانین میں تبدیلی کر دی ہے۔ 1950 کی دہائی کا لینڈ ریفارمز ایکٹ بھی منسوخ کر دیا جس کے تحت بے زمین کاشتکاروں کو زمین کے بڑے بڑے قطعات دیے گئے تھے۔

اس اقدام پر انسانی حقوق کے کشمیری گروپوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے علاقے میں آبادی کا  تناسب تبدیل کرنے کا سامراجی منصوبہ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نیا انتظام فلسطینی مغربی کنارے یا تبت جیسا ہے جہاں آبادکارحق سے محروم کر دیے جانے والے مقامی افراد کے درمیان ایسے احاطوں میں رہتے ہیں جن کی حفاظت کی جاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان گروپوں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کے اقدامات سے علاقہ نو آبادی بن کر رہ جائے گا۔ کشمیر میں نئی دہلی کی جانب سے تعینات کیے جانے والے ایڈمنسٹریٹر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا: 'میں پورے وثوق اور ذمہ داری سے کہنا چاہتا ہوں کہ زرعی زمین کاشت کاروں کے لیے مختص ہے۔ باہر کا کوئی شخص ان زمینوں پر نہیں آ سکتا۔'

بھارتی حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ صرف بیرونی صنعتوں کو مخصوص 'صنعتی علاقوں میں آنے کی دعوت دینا چاہتی ہے۔

دوسری جانب آزادی پسند جماعتوں کے اتحاد نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے کسی بھی پرامن حل کے امکان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا: 'ہماری زمین ہتھیانے، شناخت مٹانے اور ہمیں اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مستقل کوشش کی جا رہی ہے۔'

بیان کے مطابق نئی دہلی کی جانب سے نئے قوانین بنانے سمیت موجودہ قوانین میں تبدیلی کر کے انہیں لوگوں پر زبردستی مسلط کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا