ملتان کے پوسٹ گریجویٹ وہیل ماسٹر کی داستان

2013 میں انگریزی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے والے محمد بلال ایک حادثے کے بعد لیکچرار شپ تو جاری نہ رکھ سکے، لیکن وہیل بیلنسنگ کے کام کی مہارت حاصل کرنے کے بعد اب 'پوسٹ گریجویٹ وہیل ماسٹر' کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

'ایک طرف پوسٹ گریجویٹ کا سیٹ اپ اور دوسری طرف وہیل بیلسنگ کا سیٹ اپ ۔۔ لوگ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ اتنا پڑھا لکھا بندہ یہ کام کر رہا ہے، لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ میری زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ ہے اور ایک حادثے نے مجھے اس مقام پر لا کھڑا کیا جو اب میرے لیے باعث فخر ہے۔'

ملتان کی حسن پروانہ کالونی کے رہائشی نوجوان محمد بلال 'پوسٹ گریجویٹ وہیل ماسٹر' کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

محمد بلال نے 2013 میں انگریزی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، اس سے پہلے وہ سکول کی سطح پر بچوں کو پڑھا رہے تھے۔ ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ مختلف نجی کالجوں میں لیکچرز دینے لگے۔ 2014 سے 2018 تک بطور لیکچرار خدمات انجام دینے والے محمد بلال کی زندگی اس وقت یکسر بدل گئی جب وہ کالج سے لیکچر دینے کے بعد گھر واپس آ رہے تھے کہ ایک حادثے کا شکار ہوگئے اور انہیں اپنی دائیں ٹانگ میں راڈ ڈلوانی پڑی۔ اس حادثے کے بعد ڈاکٹروں کی ہدایت پر وہ آٹھ سے دس ماہ تک بستر تک محدود رہے۔

محمد بلال کے مطابق: 'یہ بہت لمبا عرصہ تھا اور معاشی لحاظ سے بھی میں مضبوط نہیں تھا کہ بیٹھ کر گھریلو ذمہ داریاں پوری کر سکتا تاہم جب میں چھڑی کے سہارے کچھ چلنے کے قابل ہوا تو کالج کا رخ کیا تاکہ لیکچرار شپ کا سلسلہ شروع کر سکوں لیکن میری بدقسمتی کہ کالج والوں نے مجھے لیکچرز دینے سے روک دیا کیونکہ میں کھڑے ہو کر لیکچر نہیں دے سکتا تھا۔'

'یہ وہ لمحہ تھا جو میری زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ بنا۔ جب میں واپس گھر آیا تو سوچنے پر مجبور ہوا کہ آخر ایسا کون سا کا کام ہے، جو میں اس حالت میں کرسکتا ہوں۔ پھر میرے ذہن میں اس کام کا خیال آیا کیونکہ میں پہلے بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی سے ای روزگار پروگرام کے ذریعے ایک ڈپلومہ بھی کر رہا تھا، جو یہ حادثہ پیش آنے کی وجہ سے ادھورا رہ گیا تھا۔'

محمد بلال نے مزید بتایا: 'اپنی زندگی کو ایک نئی ڈگر پر لے کر چلنے کے لیے میں نے وہیل بیلسنگ کا شعبہ منتخب کیا اور شروع کرنے سے پہلے یو ٹیوب پر اس کی ویڈیوز دیکھ کر اس کام کو سیکھا۔'

'جب میں کام شروع کرنے لگا تو میرے پاس کوئی اوزار تک نہ تھا، ایک دوست کو مارکیٹ لے گیا اور اس سے درخواست کی کہ وہ ایک دو اوزار لے کر دے، اگر میں یہ کام کر پایا تو ٹھیک ورنہ اس کو یہی ختم کر دوں گا۔ اس طرح میں نے دو اوزار لے کر سب سے پہلے تجربے کے طور پر اپنی بائیک کھولی کہ آیا میں یہ کام کر بھی سکتا ہوں یا نہیں۔'

بلال بتاتے ہیں: 'میں نے اپنی بائیک کا وہیل دس بجے کھولا جس کو ٹھیک کرتے کرتے صبح کے تین بج گئے لیکن وہیل ٹھیک نہ ہوا۔ ایک تار کو کھینچتا تو دوسری تار نکل جاتی۔ پھر میں نے یوٹیوب پر ویڈیو دیکھی کہ کہاں غلطی کر رہا ہوں۔ وہ ایک چھوٹی سی غلطی تھی، جس کو میں نے ٹھیک کیا اور اس کے بعد صرف آدھے گھنٹے میں وہیل فٹ کر دیا، لیکن صبح کے چار بج چکے تھے۔'

بلال کا کہنا تھا کہ 'نوکری کرنا میرا شوق تھا کیونکہ ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اچھے لباس میں رہے، لیکن مجھے نوکری نہیں ملی تو میں نے مایوس ہونے کی بجائے چھوٹے لیول پر کام کرنے کو ترجیح دی، جب پوری دنیا نے مجھے ٹھکرا دیا تب اس کام نے مجھے سہارا دیا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلال لیکچرار شپ سے 40 ہزار روپے ماہانہ کماتے تھے جبکہ اس کام سے وہ 70 ہزار روپے ماہانہ کما لیتے ہیں۔

محمد بلال کے مطابق: 'ایک وہ بھی وقت تھا جب میں وہیل بیلسنگ کا کام شروع کرنے کے لیے اس مارکیٹ میں آیا تو مجھے کسی نے جگہ تک نہیں دی، کوئی کہتا کہ اتنے پیسے دے دو، کوئی کہتا کہ اتنے دے دو اور میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا، میں بالکل خالی ہاتھ تھا۔ تب اسی مارکیٹ میں ایک شخص نے اپنی دکان کے باہر زمین پر بیٹھنے کی جگہ دی اور آج اسی شخص نے مجھے اس دکان میں بیٹھا دیا ہے۔'

وہ کہتے ہیں کہ تعلیم صرف نوکری کی غرض سے نہیں حاصل کرنی چاہیے۔ 'میرے خیال میں تعلیم شعور دیتی ہے اور اسی شعور کی بدولت ہمیں اپنے راستوں کا تعین کرنا چاہیے۔ نوکری ملتی ہے تو ٹھیک، نہیں ملتی تو بجائے مایوس ہونے کے اپنے اندر کی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے اپنا کاروبار شروع کریں کیونکہ ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔'

'میں نے اکثر دیکھا ہے کہ نوجوان جو زیادہ پڑھ لکھ جاتے ہیں وہ اس طرح کے چھوٹے کام کو کرنا اپنی بے عزتی تصور کرتے ہیں، وہ فارغ رہنا تو پسند کرتے ہیں لیکن کام کی طرف نہیں آتے جو کہ غلط ہے۔ میرا ان نوجوانوں کو یہی پیغام ہے کہ صرف نوکری کی غرض سے تعلیم حاصل کرنے کی سوچ کو ختم کرکے کوئی بھی کاروبار، چاہے وہ چھوٹے لیول کا ہی کیوں نہ ہو، شروع کریں اور منرل کی سمت کا تعین خود کریں۔'

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی