پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ’کرونا وائرس‘ کے باعث اسلام آباد کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں۔
سابق جج ارشد ملک کا تین ہفتے قبل کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا اور خاندانی ذرائع کے مطابق وہ اسلام آباد کے نجی ہسپتال شفا انٹرنیشنل میں زیر علاج تھے۔
انہیں سانس کی تکلیف کے باعث وینٹیلیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا مگر اطلاعات کے مطابق گذشتہ دو روز سے ان کی حالت تشویش ناک تھی جس کے باعث جمعے کی صبح وہ انتقال کر گئے۔
اہل خانہ کے مطابق جج ارشد ملک کی نماز جنازہ مندرہ میں ادا کی جائے گی۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے سینیئر ہیلتھ آفیسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط بتایا کہ سابق جج کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کرونا کی وجہ سے ہی وہ ہسپتال میں تھے اور دوبارہ ٹیسٹ منفی نہیں آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس جسم کے کسی ایک حصے کو جو پہلے ہی کمزور ہو سب سے پہلے متاثر کرتا ہے۔ یہ ہر مریض میں مختلف ہو سکتا ہے۔
’کسی کا سانس کا مسئلہ شدت اختیار کرتا ہے اور کسی کے گردے فیل ہو جاتے ہیں اور کسی کو کرونا کے دوران ہی دل کا دورہ پڑ جاتا ہے لیکن وجہ کرونا وائرس ہی ہے جو جسم کی قوت مدافعت ختم کر دیتا ہے۔‘
سابق جج ارشد ملک کون تھے؟
جج ارشد ملک احتساب عدالت کے سابق جج تھے جنہیں رواں برس جولائی میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کی زیر صدارت انتظامی کمیٹی نے برطرف کرنے کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔
یاد رہے کہ ارشد ملک کے پاس سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا کیس زیر سماعت تھا اور انہوں نے ان کے خلاف فیصلہ جاری کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ارشد ملک نے نوازشریف کو 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد گذشتہ برس جولائی میں مریم نواز نے ایک خصوصی پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے ایک ویڈیو کلپ دکھایا تھا جس میں مبینہ طور پر ارشد ملک ناصر بٹ نامی شخص سے گفتگو میں یہ کہتے سنے گئے کہ انہوں نے میاں نواز شریف کے خلاف فیصلہ میرٹ کی بجائے ’دباؤ! میں آ کر دیا تھا۔
اس متنازع ویڈیو کلپ کے منظر عام پر آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے 22 اگست 2019 کو احتساب عدالت کے جج کو عہدے سے ہٹا کر ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی تھی۔
ویڈیو سکینڈل سے 12 دن قبل جج ارشد ملک نے 25 جون کو وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کو نندی پور ریفرنس سے بری بھی کیا تھا۔