ملازمت پیشہ مردوں اور خواتین کی تنخواہوں میں غیر منصفانہ خلیج کے خلاف مسلسل مہم چلائے جانے کے باوجود ایک نئے سروے کے نتائج میں سامنے آیا ہے کہ مرد ملازمین خواتین کی نسبت تنخواہوں میں اضافے کا زیادہ مطالبہ کرتے ہیں۔
نوکریوں کی فراہمی میں مددگار ایک ویب سائٹ سی وی لائبریری کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں یہ امر سامنے آیا ہے کہ ہر پانچ میں سے دو خواتین کے مقابلے میں تین میں سے دو مردوں نے کہا کہ وہ بلا جھجک زیادہ تنخواہ کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ خواتین کے نزدیک تنخواہ کی بجائے کام کے اوقات زیادہ اہم ہیں۔
سروے میں شامل 55.1 فی صد خواتین نے بتایا کہ انہوں نے کبھی مالکان سے اپنی تنخواہوں پر بحث نہیں کی، جبکہ ہر چار میں سے ایک مرد کے مطابق وہ اپنی تنخواہوں پر آجروں سے باقاعدہ مذاکرات کرتے ہیں۔
سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن خواتین اور مردوں نے اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا، ان میں سے مردوں کو خواتین کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ملا۔
سی وی لائبریری کی چیف ایگزیگٹو لی بیگنزنے کہا: ’خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ آجر سے اپنی ضرورتوں کے متعلق بات کریں، چاہے وہ تنخواہ ہو، کام کے اوقات ہوں یا پھرعہدے کی ترقی۔ آج کے دور میں بھی خواتین کا اپنےدفتری معاملات طے کرنے میں ہچکچانا باعث تشویش ہے۔‘
بیگنز نے مزید کہا کہ آجر سے گفتگو خواہ دفتری اوقات سے متعلق ہو یا تنخواہ میں اضافے کے بارے میں ہو، اس سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔
2017 کے بعد سے برطانیہ میں 250 سے زیادہ ملازمین رکھنے والی کمپنیوں کے لیے ضروری قرار پایا ہے کہ وہ تنخواہوں کی صنفی تقسیم کے فرق سے متعلق رپورٹ جمع کرائیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، برطانیہ میں مردوں کو خواتین سے بہتر معاوضہ ملنا عام بات ہے۔ توانائی اورصنعتی حکمت عملی کے موجودہ چیئرمین، ایم پی ریچل ریوس نے کہا کہ تنخواہوں میں صنفی تقسیم کا مسئلہ حل کرنے میں ابھی لمبا راستہ طے کرنا باقی ہے۔