یمن کے صوبے ایب میں حوثی باغیوں نے 25 سالہ خاتون کو ان کے دو بچوں کے سامنے تشدد کر کے ہلاک کردیا۔
اس خاندان کے ایک رکن نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حوثی ملیشیا کے جنگجوؤں نے جمعرات کی شب اہلام الاشری کے گھر پر ان کے شوہر کی تلاش کے لیے چھاپہ مارا۔
ان کے ایک رشتے دار نے بتایا: ’جب وہ انہیں تلاش کرنے میں ناکام رہے تو حوثی باغی الاشری کو اس وقت تک تشدد کا نشانہ بناتے رہے جب تک کہ ان کی موت واقع نہیں ہو گئی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ حوثی باغی الاشری کے شوہر کو اس لیے نشانہ بنانا چاہتے تھے کیوں کہ وہ ان کے حریف یعنی اقوام متحدہ کی جانب سے یمن کی تسلیم شدہ حکومت کے حامی تھے۔
یہ حملہ باغیوں کے زیرانتظام صوبہ ایب کے ایک دیہی علاقے میں پیش آیا جہاں زیادہ تر باشندے حوثی اقتدار کے مخالف ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
باغیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والی ماں کے تابوت سے لپٹے ان بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے حوثی گروب کے چار عہدیداروں سے رابطہ کیا لیکن سب نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
یمن میں یہ تنازع 2014 میں اس وقت شروع ہوا جب ایران کے حمایت یافتہ شیعہ حوثی باغیوں نے ملک کے شمالی حصوں اور دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا جس سے اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ حکومت ملک کے جنوب تک سمٹ گئی۔ 2015 کے بعد سے سعودی عرب کے زیر قیادت اور امریکی حمایت یافتہ فوجی اتحاد حوثیوں کا مقابلہ کررہا ہے جن کا مقصد صدر عبد ربو مصور ہادی کی حکومت کو یمن میں بحال کرانا ہے۔
یمن جنگ کے نتیجے میں ہزاروں عام شہریوں سمیت 112،000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس تنازع سے دنیا کے بدترین انسانیت سوز بحران نے جنم لیا ہے۔
اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے وزیر اطلاعات معمر الارانی نے جمعے کو حوثیوں کے اس حملے کو ’انتہائی سفاک جرم اور بربریت‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔