سعودی عرب: ڈرون حملے پر ایران اور حوثی ملیشیا کی مذمت 

بارود سے لدے یہ ڈرون یمن سے لانچ کیے گئے تھے جن کا نشانہ سعودی عرب کا جنوبی علاقہ تھا۔

(اے پی)

سعودی سربراہی میں قائم اتحاد کی جانب سے   ہفتے کو ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے بھیجے جانے والے حملہ آور ڈرونز کامیابی سے روکنے کے بعد ایران اور حوثیوں کی مذمت کی جا رہی ہے۔

یاد رہے بارود سے لدے یہ ڈرون یمن سے لانچ کیے گئے تھے جن کا نشانہ سعودی عرب کا جنوبی علاقہ تھا۔ چار میں میں سے تین ڈرونز کو ہفتے کو جب کہ چوتھے کو اتوار کے روز تباہ کیا گیا۔ 
سول ڈیفنس کے ترجمان کیپٹن محمد ابو ساعد کے مطابق ڈرون کے تباہ ہونے والے حصے گرنے سے ایک شہری زخمی ہو گیا جب کہ ڈرونز کے ملبے سے پانچ گھر اور تین گاڑیاں بھی متاثر ہوئیں۔
بین الااقوامی امور کے ماہر اور سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر ہمدان الشہری کا عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'ایران نے امن عمل کو متاثر کرنے کے لیے حوثیوں کی حمایت میں اضافہ کر دیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں حوثیوں کے ذریعے سعودی عرب کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچائیں چاہے ان کا ہدف گنجان آباد علاقے ہوں، تیل کی تنصیبات کا مقدس مقامات۔ یہ خطے میں کشیدگی کا باعث ہے اور ایران یہی کوشش کر رہا ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الشہری کا کہنا ہے کہ 'یمن کی صورت حال قانونی حکومت کی بحالی تک ایسی ہی رہے گی۔ ضروری ہے سکیورٹی کونسل کی قرار داد نمبر 2216 پر عملدرامد کر کے حوثی ملیشیا کو وہاں سے نکالا جائے۔ ان اقدامات کے بغیر یمن کا بحران حل نہیں ہو سکتا اور خطہ کشیدگی کا شکار رہے گا۔'
ان کا کہنا ہے کہ حوثی شہری علاقوں اور فوجی اہداف میں امتیاز نہیں کرتے۔ ان کا مقصد سعودی عرب میں تمام مقامات کو نشانہ بنانا ہے۔ شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کی ان کی کوششیں نئی نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران ماضی میں بھی سعودی عرب کے اندر مختلف مقامات کو نشانہ بنانے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔ایسے واقعات پر عالمی برادری کی خاموشی عجیب ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا