پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرونا وائرس کی ویکسینیشن کے پہلے مرحلے میں چین سے 12 لاکھ خوراکیں خریدے گا۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پاکستان یہ ویکسین چینی دوا ساز کمپنی ’سائنو فارم‘ سے خریدے گا۔
فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ ’کابینہ کی ایک کمیٹی نے ابتدائی طور پر چینی کمپنی سائنو فارم سے کرونا ویکسین کی 12 لاکھ خوراکیں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جو 2021 کی پہلی سہ ماہی میں صحت کے شعبے میں خدمات انجام دینے والے کارکنوں کو مفت فراہم کی جائے گی۔‘
ساتھ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’اگر پرائیویٹ سیکٹر اگر کوئی اور بین الاقوامی طور پر منظور شدہ ویکسین امپورٹ کرنا چاہے تو وہ بھی کرسکتا ہے۔‘
پاکستان میں ویکسین کی خریداری کا پہلا معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں وائرس کی دوسری لہر کے دوران یہ وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔
کابینہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ابتدائ طور پر چین کی کمپنی سائنوفارم سے ویکسین کی بارہ لاکھ Doses خریدی جائیں گی جو 2021 کی پہلی سہ ماہی میں فرنٹ لائن ورکرز کو مفت مہیا کی جائیں گی، پرائیویٹ سیکٹر اگر کوئ اور بینالاقوامی طور پر منظور شدہ ویکسین امپورٹ کرنا چاہےتو وہ بھی کرسکتا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 31, 2020
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد چار لاکھ 77 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ اس مہلک وائرس سے دس ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
خیال رہے کے پاکستان میں پہلے ہی چین کی کینسینو بائیو لاجکس کمپنی کی تیار کردہ کووڈ19 ویکسین کے رضاکاروں پر ٹرائلز جاری ہیں۔
دوسری جانب جمعرات کو چین نے حکومتی سرپرستی میں کام کرنے والی فارماسیوٹیکل کمپنی سائنو فارم کی جانب سے تیار کی گئی کووڈ 19 ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔
یہ چین کی جانب سے عام لوگوں کے استعمال کے لیے منظور کی جانے والی پہلی ویکسین ہے۔
چین کی جانب سے ویکسین ایک ایسے وقت منظور کی گئی ہے جب موسم سرما میں کرونا وائرس کا تیزی سے منتقلی کا امکان ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ ویکسین کتنی موثر ہے اس بارے میں چین کی جانب سے تاحال کوئی تفصیلی اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئِ لیکن اس کے ڈویلپر ’بیجنگ بائیولوجیکل پروڈکٹ انسٹی ٹیوٹ‘، جو سائنوفارم کے ماتحت ادارے ’چائنہ نیشنل بائیوٹیک گروپ‘ (سی این بی جی) کا یونٹ ہے، نے بدھ کو کہا تھا کہ ان کی تیار کی گئی ویکسین انسانوں میں اس وائرس کی نشوونما سے بچنے کے لیے 79.34 فیصد مؤثر ہے۔
یورپ اور امریکہ کے بعد ایشیا میں ویکسینیشن کا عمل ایک ایسے وقت شروع ہو رہا ہے جب برطانیہ میں ظاہر ہونے والے وائرس کی نئی قسم تیزی سے دنیا کے دیگر ممالک میں پھیل رہی ہے۔
حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وائرس کی نئی قسم میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک 50 سے زیادہ ممالک برطانیہ پر سفری پابندی عائد کر چکے ہیں۔
کرونا وائر س کے تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم کو سرکاری طور پر بی 1.1.7 کا نام دیا گیا ہے۔ وائرس کی یہ قسم ڈنمارک، سنگاپور، آسٹریلیا، اٹلی اور آئس لینڈ سمیت کئی ملکوں میں موجود ہے۔