سندھ کے باسی ہر وقت یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ہم چھٹیوں پر کہاں جائیں؟
مری، ناران کاغان یا کشمیر جانے کے لیے طویل سفر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لیکن کیا ہم نے کبھی سندھ کو ایکسپلور کرنے کی کوشش کی؟
اندرون سندھ کا نام ذہن میں آئے تو ڈاکو راج، چوری ڈکیتی اور اندھیرا ہی ذہن میں آتا ہے۔
کون سوچ سکتا ہے کہ ڈسٹرکٹ سانگھڑ میں ایک خوبصورت جھیل بھی ہے، وہ جھیل جو اپنی گہرائی میں دیکھنے والے کو قید کرنے کی سکت رکھتی ہے۔
بقار جھیل۔۔۔ سندھ کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی اس جھیل سے میرا تعارف کیسے ہوا، وہاں وقت کیسا گزرا، وہاں کے مقامی لوگ کیسے ہیں، یہی کہانی آج سنانی ہے۔حکومت سندھ کے محکمہ سیاحت نے سال 2020 کے آخری سورج کو الوداع کرنے اور نئے سال کو ویلکم کرنے کے لیے ضلع سانگھڑ میں بقار جھیل پر نیو ایئر فیسٹیول منعقد کیا۔
مقامی عوام کے علاوہ بڑی تعداد میں کراچی، حیدرآباد، لاہور، سوات، مانسہرہ، کوئٹہ اور ملک کے دیگر علاقوں سے لوگوں کو مدعو کیا گیا۔
آنے والوں میں زیادہ تعداد بلاگرز /یو ٹیوبرز اور لکھاریوں کی تھی جن میں سے ایک خوش نصیب ہم بھی تھے ۔
اس سفر کا آغاز ہوا کراچی سے، پھر کچھ دوستوں نے اس کارواں کو حیدر آباد سے جوائن کیا۔ حیدرآباد میں ہی دوپہر کے کھانے کا انتظام بھی تھا، پھر سانگھڑ روڈ پر تھوڑی دیر رک کر زندگی میں پہلی بار مچھلی کی سجی بنتے دیکھنے اور پھر کھانے کا بھی اتفاق ہوا۔ غروب آفتاب سے ایک گھنٹہ قبل ہم اپنی منزل پر پہنچے۔
منزل جہاں سکون تھا، خاموشی تھی، ہماری آنکھیں جہاں تک دیکھ سکتی تھیں ہمیں وہاں تک صاف شفاف پانی نظر آرہا تھا، جس میں کشش تھی، منظر جسے الفاظ بیان نہیں کر سکتے، خوبصورتی جسے قید کرنا ممکن نہیں۔
یہ بقار جھیل تھی۔
ہم سب کے لیے بوٹنگ کا انتظام تھا۔ جھیل کے بیچ ہمیں فوک شاعری اور میوزک سننے کا موقع ملا ۔ ڈھلتا سورج ہمارے سامنے ہوا کے رخ سے کبھی تیز کبھی مدھم روشنی دیتے دیے کی مانند لگ رہا تھا۔
سورج کا عکس جھیل کے صاف شفاف پانی پر پڑ رہا تھا اور ہم جھیل کے پانی کی ٹھنڈک اپنی روح میں اترتی محسوس کر رہے تھے ، ایسے میں محبت سے لبریز داستانوں نے ہمیں اپنے سحر میں لے لیا ۔
کچھ لمحوں کے لیے سانگھڑ کی یہ خوبصورت جھیل ہمیں جنت کا ٹکڑا معلوم ہوئی ۔ ان مناظر کو کیمرے میں قید کرنے کی اپنی سی کوشش کی لیکن جو آنکھ نے دیکھا نہ بیاں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کی عکس بندی ممکن ہے۔
بوٹنگ کے بعد نظر پڑی دلہن کی طرح سجے ایس ٹی ڈی سی کے ریزورٹ پر پڑی، سانگھڑ کے باسیوں نے بہت خوشی سے ہمیں ویلکم کیا۔ چائے سے ہماری تھکن اتارنے کی کوشش کی ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فریش ہو کر ریزورٹ سے باہر نکلے تو سندھ کی ثقافت کو اجاگر کرتے سٹالز ہمارے منتظر تھے۔ مختلف رنگوں کی اجرکوں سے لے کر فرنیچر اور خواتین کے خوبصورت لباس اور آرائش و زیبائش کا سامان موجود تھا۔
رات کا کھانا کھایا گیا، کھانے میں مچھلی کے حلوے نے سب کی توجہ حاصل کی، ہم خواتین نے وہاں موجود شیف سے ریسیپی بھی لی، مہمان نوازی جو سندھ کا خاصا ہے، اس کی انتہا دیکھنے کو ملی۔
پھر سانگھڑ میں سجی میوزک نائٹ میں شریک ہوئے ۔ وہاں مشہور گلوکاروں نے میلہ لوٹ لیا۔ احمد مغل، سدابہار، رفیق فقیر، شوکت علی اور دیگر نے اپنے سروں کا جادو جگایا اور سیاحوں کو جھومنے پر مجبور کردیا۔
کامیڈین قادر بخش مٹھو نے اپنے لطیفوں اور جگتوں سے شائقین کو خوب ہنسایا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے منیجنگ ڈائریکٹر سیاحت اعجاز شیخ نے کہا کہ سندھ میں سیاحت کے بھرپور مواقع موجود ہیں اور ہم اس کو فروغ دینے اور درپیش چینلنجوں کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ڈیجیٹل ٹریول وی لاگرز نے بھی مختلف ٹی وی چینلوں پر سندھ کی بڑھتی ہوئی سیاحت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سندھ حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی تعریف کی۔
رات 12 بجے محکمہ سیاحت کے ریزورٹ سے آتشبازی کی گئی اور نئے سال کو خوش آمدید کہا گیا۔
یہ سفر معلومات اور خوبصورتی سے لبریز تھا۔