کراچی کے بن قاسم ریلوے سٹیشن کے قریب پاکستان سٹیل ملز کے برطرف ملازمین کے دھرنے کے باعث پیر کی دوپہر سے ملک کے سب سے بڑے شہر کا ریلوے کے ذریعے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہے۔
مظاہرین ریلوے ٹریک پر بیٹھے ہوئے ہیں، جس کے باعث کراچی سے ٹرینوں کی آمد و رفت گذشتہ آٹھ گھنٹوں سے معطل ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پاکستان سٹیل ملز سے نکالے گئے چھ ہزار ملازمین کو بحال کیا جائے، جبکہ سٹیل ٹاؤن میں بجلی اور گیس کی فراہمی بھی فوری طور پر بحال کی جائے۔
ڈی سی او ریلوے کراچی شیمہ غنی نے بتایا کہ مظاہرے کا آغاز دوپہر 12:30 بجے ہوا، جس کے بعد کراچی سے چلنے والی متعدد ٹرینیں، جیسے ملت ایکسپریس، گرین لائن، کراچی ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس ڈاؤن ٹریک پر رک گئیں، جبکہ اپ ٹریک پر رحمان بابا ایکسپریس، علامہ اقبال ایکسپریس اور قراقرم ایکسپریس بھی متاثر ہوئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیمہ غنی نے کہا کہ ’ہم نے مسافروں کو سکیورٹی فراہم کی اور جہاں تک ممکن تھا سہولت فراہم کی، لیکن اب بھی متعدد مسافر ریلوے سٹیشنوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ ہم زیادہ تر مسافروں کو مکمل ریفنڈز دے رہے ہیں۔‘
انہوں نے زور دیا کہ ’حکومت اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔ سٹیل ملز کے ملازمین کا جو بھی مسئلہ ہے اس کا پاکستان ریلوے سے کوئی تعلق نہیں۔‘
شیمہ غنی کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور سٹیل ملز انتظامیہ سے مذاکرات جاری ہیں، تاہم ابھی تک کسی نتیجے تک نہیں پہنچا جا سکا۔
اس صورت حال پر وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ٹیلیفونک رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مظاہرین کو ٹریک سے ہٹانے میں مدد کریں تاکہ ٹرین آپریشن بحال ہو سکے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’احتجاج کے باعث گذشتہ آٹھ گھنٹوں سے ٹرین آپریشن مکمل طور پر معطل ہے، جس سے نہ صرف نظام متاثر ہوا ہے بلکہ مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔‘
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کر کے مسئلے کا پُرامن حل نکالنے کی کوشش کریں گے اور ریلوے ٹریک کو جلد کلیئر کروانے کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔