بھارت: مسلمان کامیڈین پر ہندو دیوتاؤں کی توہین کا مقدمہ درج

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو گروپ کے رکن نے نوجوان کامیڈین منور فاروقی پر ’ہندو دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ کی توہین‘ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

منور فاروقی نے سال 2020 کے اوائل میں بطور کامیڈین اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔(سکرین گریب /دی انڈپینڈنٹ )

ہندو دیوتاؤں کے بارے میں مبینہ طور پر مذاق کرنے پر دائیں بازو کے ہندووں کی جانب سے ایک کامیڈین کے شو پر دھاوا بولنے کے بعد بھارت میں حکام نے کامیڈین پر ’مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘ کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

بھارتی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے نوجوان کامیڈین منور فاروقی کو پولیس نے چار دیگر افراد سمیت جمعے کو گرفتار کیا جب ایک گروپ کے ارکان نے اکلاویا گور کی سربراہی میں ان کے شو کے بعد ان پر حملہ کر دیا۔

اکلاویا گور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک مقامی رہنما کے بیٹے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق منور فاروقی کو پولیس سٹیشن لانے سے پہلے ہندو رکشھک سنگھٹن کے ارکان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور ان پر مقدمہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ پولیس کے مطابق انہوں نے مقدمہ اکلاویا گور کی جانب سے فراہم کردہ ویڈیو ثبوت کی بنیاد پر درج کیا ہے۔ 

لیکن سوموار کو کامیڈین کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر ہونے والی احتجاج کے باعث پولیس کا کہنا تھا کہ ان کے پاس منور فاروقی کی جانب سے ’ہندو دیوتاؤں یا وزیر داخلہ امت شاہ‘ کی توہین پر مبنی کوئی ویڈیو ثبوت موجود نہیں ہے۔ اکلاویا گور نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا منور فاروقی نے امت شاہ کی بھی توہین کی تھی۔

تاہم اس کے باوجود پولیس نے منور فاروقی کو زیر حراست رکھا ہوا ہے اور ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے چار دیگر افراد کو بھی اندور میں ایک شو کے دوران مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان افراد میں ایڈوین انتھونی، پررکھار ویاس، پریام ویاس، اور نالین یادیو شامل ہیں جو کہ منور فاروقی کے ساتھی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیس درج کروانے کے بعد پولیس سٹیشن کے باہر اکلاویا گور کا بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا: ’منور فاروقی ایک عادی مجرم ہیں، وہ ہندو دیوی دیوتاؤں کے خلاف اکثر ہتک آمیز لطیفے سناتے ہیں۔‘ 

اکلاویا گور کا کہنا تھا: ’جب میں نے منور فاروقی کے شو کا سنا تو میں نے ٹکٹ خریدا اور میں اسے دیکھنے پہنچا۔ امید کے مطابق وہ ہندو دیوتاؤں کی توہین کر رہے تھےاور وزیر داخلہ امت شاہ کا مذاق بھی اڑایا اور ان کا تعلق گودھرا فسادات کے ساتھ جوڑ رہے تھے۔‘ ان کا اشارہ سال 2002 میں گجرات میں ہونے والے ان فسادات کی جانب تھا جب امت شاہ اور نریندرا مودی اس ریاست کے معاملات سنبھال رہے تھے۔

تاہم شو میں شریک ہونے والی ایک خاتون نے آن لائن اکلاویا گور کے دعوے کو مسترد کیا۔ جین ایگنیس کا کہنا ہے کہ وہ اس شو میں شریک تھیں اور منور فاروقی نے اپنی پرفارمنس شروع بھی نہیں کی تھی جب اکلاویا گور سٹیج پر چڑھ گئے اور ان پر اپنے مذہب کی توہین کا الزام عائد کرنے لگے۔

آن لائن گردش کرتی کئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا کہ منور فاروقی اکلاویا گور اور ان کے ساتھیوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ہندو مت کی توہین کی نیت نہیں رکھتے۔ انہیں اپنی پرانی ویڈیوز کے بارے میں بات کرتے بھی سنا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے اسلام کے حوالے سے بھی مذاق کیا تھا۔ ویڈیوز میں اکلاویا گور کو بھی سٹیج پر دیکھا جا سکتا ہے جبکہ شو میں شریک کئی مہمان کامیڈین کی حمایت میں دخل اندازی کی کوشش کر رہے ہیں۔

کئی کامیڈینز اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بھی منور فاروقی کی حمایت میں آگے آئے ہیں اور ان کی جانب سے ملک میں اظہار رائے پر روک ٹوک اور بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی نشاندہی کی گئی ہے۔

گذشتہ ماہ بھارت کے سپریم کورٹ نے معروف کامیڈین کنال کامرا اور کارٹونسٹ رچیتا تنیجا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا تھا جس کی وجہ ان کی جانب سے عدالت کے فیصلوں پر تنقید کرنا اور ان کا مذاق اڑانا تھا۔

منور فاروقی نے سال 2020 کے اوائل میں بطور کامیڈین اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔ وزیر اعظم مودی کی حکومت پر حالات حاضرہ پر کیے جانے والے تبصروں کے باعث ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کی ویڈیوز کو باقاعدگی سے لاکھوں افراد دیکھتے ہیں اور ان کے یوٹیوب چینل پر سبکرائبرز کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا