بھارت کی ریاست اترپردیش میں حکام نے اجازت کے بغیر داڑھی رکھنے پر ایک مسلمان پولیس افسر کو معطل کر دیا ہے۔
چھیالیس سالہ سب انسپکٹر علی کو ریاست اترپردیش کے علاقے باغ پت کے تھانہ رمالا میں تعینات کیا گیا تھا۔
ریاست گذشتہ ماہ دلت (سابق ’اچھوت‘) برادری سے تعلق رکھنے والے کم عمر لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل کی وجہ سے خبروں میں ہے۔
انسپکٹر علی نے کہا ہے کہ انہوں نے داڑھی رکھنے کے لیے نومبر 2019 میں اعلیٰ افسروں سے اجازت مانگی تھی اور وہ دوبارہ درخواست دیں گے۔
انہوں نے اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کو بتایا کہ داڑھی رکھنا ’عقیدے کا معاملہ‘ اور ’جائز مطالبہ‘ ہے۔ معطل ہونے سے پہلے وہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے محکمہ پولیس کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
تاہم سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (باغ پت) ابھیشک سنگھ نے انسپکٹر علی کو معطل کرنے کے اقدام کا دفاع کیا ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں جسے ’دا انڈپینڈنٹ‘ نے دیکھا، سنگھ نے کیس کے بارے میں کہا: ’انہیں اس لیے معطل کیا گیا کہ انہوں نے اجازت کے بغیر داڑھی رکھی۔ انہیں اس سے پہلے اس بارے میں خبردار بھی کیا گیا تھا اور انکوائری کے بعد نوٹس جاری کیا گیا۔ لیکن انہوں نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا جسے ڈسپلن کی خلاف ورزی سمجھا گیا۔ اس طرح انہیں معطل کر دیا گیا اور ان کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اترپردیش پولیس کے مطابق افسروں کو صرف سکھ مذہب کا پیروکار ہونے کی صورت میں داڑھی رکھنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ سکھ مذہب میں داڑھی عقیدے کا لازمی جزو ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ اسلام کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معطل ہونے کی خبر کے بعد علی کو ٹوئٹر پر حمایت کے بے تحاشہ پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ ان کی معطلی کی مخالفت کرنے والے متعدد افراد نے کہا ہے کہ ایسا صرف اس لیے ہوا ہے کہ ان کا تعلق مسلمان اقلیت کے ساتھ ہے۔ مرکزی حکومت کی طرح اترپردیش میں نریندرمودی کی ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت ہے۔
انڈین نیشنل کانگریس کے مغربی بنگال یوتھ ونگ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا: ’کس کی داڑھی نہیں ہے؟ وزیر اعظم کی بھی داڑھی ہے؟ ایسی صورت میں کیا وہ استعفیٰ دیں گے؟‘
چند سال پہلے ایک باریش مسلمان پولیس افسر کا معاملہ بھارتی سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تھا کیونکہ اس سے پہلے انہیں ملازمت سے محروم ہونا پڑا تھا۔
مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر کے پولیس افسر ظہیرالدین شمس الدین بیداد نے ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے انہیں داڑھی رکھنے سے روکنے کے معاملے پر مقامی حکام کی حمایت کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اپریل 2017 میں اعلیٰ عدالت نے بیداد سے کہا تھا کہ وہ اپنے مقدمے کا فیصلہ ہونے تک داڑھی منڈوا کر پولیس میں دوبارہ کام شروع کر دیں۔ عدالت نے کہا کہ وہ ’صرف مذہبی مواقعے کے لیے داڑھی رکھیں کسی دوسری صورت میں نہیں۔‘
ان کے انکار کے بعد ججوں نے ان سےکہا: ’ایسی صورت میں ہم آپ کی مدد نہیں کر سکتے۔‘
© The Independent