ضلعی ہیڈکواٹر وانا میں خاصہ دار فورس کے چودہ سو سے زائد اہلکاروں نے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے تمام چیک پوسٹیں خالی کر دی ہیں تاہم لیویز فورس کے اہلکار اپنی ڈیوٹی پر موجود ہیں۔
جنوبی وزیرستان کے اڈیشنل ڈپٹی کمشنر دل نواز نے بتایا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ٹانک سے وانا روانہ ہوچکے ہیں اور کوشش کریں گے کہ خاصہ دار فورس کو جلد از جلد اپنی ڈیوٹی پر واپس بھیجنے میں کامیاب ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حاصہ دار فورس کی تنخواہیں تیار ہیں اور چند دنوں میں ان کو مل جائیں گی، البتہ ایک مسلہ یہ سامنے آ رہا ہے کہ زیادہ تر خاصہ دار انتقال کر چکے ہیں اور تنخواہیں کمپیوٹرائزڈ طریقے سے آتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کریں گے کہ اس مرتبہ ان کو کیش میں تنخواہ مل جائے اور آئندہ کے لیے نوکریوں کو دوسرے کے نام پر تبدیل کر دیا جائے۔
دوسری جانب خاصہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ مزید بغیر تنخواہ کے ڈیوٹی سرانجام نہیں دیں گے کیونکہ تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کے بچے بھوک سے مررہے ہیں اور سکولوں کی فیس نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچے سکولوں سے نکالنے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ خاصہ دار فورس نے حالیہ پولیو مہم سے بھی مکمل طور پر انکار کر دیا تھا۔
احمد زئی وزیر، سلیمان خیل اور دوتانی قبائل کے صوبیداروں عمر خان وزیر، رسول جان وزیر، سلام وزیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ضلعی ہیڈکواٹر وانا میں تمام چیک پوسٹوں کو خالی کرکے ڈیوٹی دینے سے صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اپنا احتجاج جاری رکھتے ہوئے آئندہ بھی ڈیوٹی سرانجام نہیں دیں گے۔
صوبیداروں نے کہا کہ ’ہماری تنخواہیں پچھلے دس ماہ سے بند ہیں ہمارے بچے فاقہ کشی پر مجبور ہیں اور جو بچے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے ان کی فیس ادا نہیں کرسکتے اور بچے سکولوں سے نکالنے پر مجبور ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں اور جنگ کے دوران پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ لڑے ہیں اور حکومت ہمارے ساتھ ظلم کرکے تنخواہیں نہیں دے رہی۔