وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورِ صدارت میں پہلی بار پیر کو ٹیلیفون پر عوام کی شکایات سنیں اور ان کا جواب دیا۔ اگرچہ پہلے پہل یہی تاثر ملا تھا کہ وزیراعظم لائیو فون کالز وصول کریں گے لیکن بعدازاں ٹی وی پر ’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘ پروگرام کو ریکارڈ کرکے نشر کیا گیا، جس پر عوام کے ملے جلے تاثرات سامنے آرہے ہیں۔
گذشتہ روز وزیراعظم آفس کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں عوام کو وزیراعظم سے رابطے کے لیے 0519210809 نمبر دے کر بتایا گیا تھا کہ لائنیں شام چار بجے سے کھول دی جائیں گی۔ تاہم بعدازاں سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی نے ٹوئٹر پر بتایا کہ پروگرام کو ریکارڈ کرلیا گیا ہے اور اسے شام سات بجے کے بعد نشر کیا جائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے ٹیلیفون پر عوام کے پوچھے گئے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے پاکستانی قوم کو کرپشن اور اس کے برے اثرات، محنت اور اس کی عظمت، پاکستانی سیاست کی خرابیوں، ریاست مدینہ کی خصوصیات اور مہنگائی کی وجوہات اور مضر اثرات پر پرمغز اور طویل لیکچرز دیے۔ ان کے جوابات میں البتہ ایک بات مشترک بھی تھی اور وہ تھی: قوم کو صبر کی تلقین۔
ہم نے بھی ٹیلی فون نمبر ملانے کی کوشش کی لیکن ہر بار یہی سننے کو ملا کہ 'اس وقت تمام لائنیں مصروف ہیں تھوڑی دیر بعد رابطہ کریں۔‘
ٹی وی پر نشر کیے گئے ریکارڈ شدہ پروگرام کے دوران وزیراعظم کو موصول ہونے والی پہلی فون کال میں کرونا وائرس کی ویکسین سے متعلق سوال کیا گیا، جس کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ویکسین ایک طریقہ کار کے تحت بغیر کسی تفریق کے لگائی جائے گی اور طبی عملے کے بعد 60 سال سے زائد عمر کے لگ اس سے مستفید ہوسکیں گے۔
عوامی رابطہ میں کیا ہوا؟
سینیٹر فیصل جاوید سوشل میڈیا سے بھی عوامی سوالات وزیراعظم کو پڑھ کر سناتے رہے اور لائیو کالز بھی وہی کنڈکٹ کر رہے تھے۔
تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ طویل پروگرام پاکستان ٹیلی ویژن کے علاوہ کئی نجی چینلز نے بھی بیک وقت نشر کیا جس کی وجہ سے اس وقت معمول کے ٹاک شوز بھی نہ چل پائے۔ حکمراں جماعت اس پروگرام کے ذریعے حزب اختلاف کے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا انٹرویو بھی ایک روز کے لیے موخر کروانے میں کامیاب رہی۔
پلیز نوٹ! وزیراعظم کے سوال جواب سیشن کے باعث یہ انٹرویو اب “ کل رات آٹھ بجے “ نشر کیا جائے گا ۔ انشاء اللہ https://t.co/LZ4EViaSBt
— Asma Shirazi (@asmashirazi) February 1, 2021
ایک درجن سے زیادہ پوچھے جانے والے سوالات میں اکثریت پاکستان تحریک انصاف حکومت کی پالیسیوں سے متعلق تھے، اور وزیر اعظم عمران خان نے اکثر سوال کے جواب میں ایک لمبی بات کی جن میں اکثر باتیں اور مثالیں وہی تھیں جو وہ گاہے بگاہے اپنی تقاریر میں قوم کو بتاتے رہے ہیں۔ عوام اور وزیراعظم کے اس سیشن کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا رجحان نظر آرہا ہے۔ بہت سے لوگوں نے وزیراعظم عمران خان کو سراہا اور اسے ایک اچھا اقدام قرار دیا۔
#آپکا_وزیراعظم_آپکے_ساتھ
Khan Shb one on one conversation with the public seems to like a good idea, let's see how things would turn out.#ImranKhan #عوامی_وزیراعظم_عوام_کےساتھ
— NajdaDar (@NajdaDar) February 1, 2021
Great initiative #آپکا_وزیراعظم_آپکے_ساتھ
— Bilal Khan (@Bilal786__) February 1, 2021
سوال مہنگائی پر تھا، یا پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے خواب سے متعلق، وزیر اعظم کا جواب تھا: ‘صبر کریں، اس میں وقت لگے گا۔’
دکھڑا بلوچستان یا گلگت بلتستان کی پسماندگی کا تھا، زیتون کی کاشت کا، یا پاکستان کرکٹ بورڈ کا، جواب ملتاجلتا: ’اس میں وقت لگے گا ہم کام کر رہے ہیں۔’
کسی نے این آر او کے متعلق پوچھ لیا تو وزیر اعظم صاحب نے جنرل پرویز مشرف کے زمانے سےپاکستان کی تاریخ شروع کی اور کسی استاد کی طرح سمجھاتے رہے کہ ان کی مخالف سیاسی جماعتوں کےرہنماوں کا احتساب کیوں ضروری ہے۔
تاہم ماریہ سرتاج نے ٹوئٹر پر لکھا: ’وزیراعظم عمران خان عوام کے سخت سوالات لے رہے ہیں اور ان کا جواب سچائی سے دے رہے ہیں۔‘
PM IK taking tough questions from the public. None of the callers sound overawed, their concern from the streets sounds genuine.
IK has been answering them honestly coupled with the wisdom of always focusing on the bigger picture in life.
Good stuff.#آپکا_وزیراعظم_آپکے_ساتھ
— Maria Sartaj (@MariaSartaj) February 1, 2021
کچھ لوگ یہ بھی دعویٰ کرتے نظر آئے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعظم نے براہ راست عوامی شکایات سنی ہیں۔
First time in history of Pakistan Prime Minister will be listening to the complaints of his people directly.
What a Initiative
What a Positive Gesture PM!
Another Step towards Towards Riyast e Madinah where the Leader listens to its people directly#آپکا_وزیراعظم_آپکے_ساتھ
— Musa (@RajaMusaHabib) February 1, 2021
وہیں دوسری جانب بہت سے لوگ اس بات پر تنقید کر رہے ہیں کہ اس پروگرام کو لائیو کیوں نہیں چلایا گیا۔
ایک صارف نے لکھا: ’سیلیکٹڈ وزیراعظم سیلیکٹڈ فون کالز لیتے ہوئے۔‘
Selected PM just talk to selected calls
Lolx #HelloMrNiazi
— AdiL Akbar Khan (@AdilAkbar_Khan6) February 1, 2021
ایک صارف نے وزیراعظم کا مشہور جملہ ’گھبرانا نہیں ہے‘ کے ساتھ لکھا: ’کیا میں واحد ہوں جسے پتہ تھا کہ وزیراعظم سوالوں کا کیا جواب دیں گے۔ کیونکہ ان کی ہر تقریر سنی ہے۔‘
Am I the Only person who already know that What Khan Sb will answer of these Questions
Har Speech Suni Hy Khan Sb ki
Ghabrana nhi Hy #HelloMrNiazi
— (@iam_DrJZK) February 1, 2021
کیا یہ پاکستانی سربراہ حکومت کا عوام سے پہلا ٹیلی فونک رابطہ ہے؟
بہت سے لوگ اس دعوے کو بھی مسترد کرتے نظر آئے کہ یہ سیشن پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا۔ ٹوئٹر صارفین کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف بھی اپنے دورِ وزارت میں اس طرح کے فون کال سیشن کرچکے ہیں۔
صحافی مطیع اللہ جان نے وزیراعظم عمران خان کی عوامی ٹیلی فون کالز لینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ہر ہفتے کے روز عام شہریوں کی براہ راست فون کال وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
۱۲ اکتوبر ۱۹۹۹ کی فوجی بغاوت سےایک ماہ پہلے وزیر اعظم نواز شریف نے ہر ہفتے کے روز عام شھریوں کی براہ راست فون کال وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا، بطور پی ٹی وی رپورٹر میری ڈیوٹی تھی کہ شھری کی شکایت پر متعلقہ محکمے میں جا کر تحقیق کرنا، آخری انٹرویو او پی ایف کے شاہد رفیع کا کیا تھا pic.twitter.com/oz2MaHVc16
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) January 31, 2021
Maybe Imran Khan got inspired from Nawaz Sharif ...#HelloMrNiazi pic.twitter.com/0QaoCRQ2DH
— Syeda Trimzi (@TrimiziiiSyeda) February 1, 2021
ایک اور صارف نے لکھا: ’نواز شریف کی نقل کرنا بند کریں۔‘
#HelloMrNiazi Stop copying Nawaz Sharif pic.twitter.com/81gXitYJvu
— Mahwish Zafar (@mahwishzafar7) February 1, 2021
وزیر اعظم عوام کے ساتھ پروگرام میں قوم کو البتہ ایک نئی بات ضرور معلوم ہوئی، اور یہ کہ ملک کےچیف ایگزیکٹیو بننے کے بعد سے عمران خان کا وزن پندرہ پاونڈ (تقریبا 7 کلو گرام) بڑھ چکا ہے۔
ان کی صحت اور فٹنس کے راز سے متعلق عثمان نامی شہری کے سوال پر عمران خان نے بتایا کہ ان کاوزن کبھی 185 پاونڈ (تقریبا چوراسی کلو گرام) سے نہیں بڑھا تھا۔
انہوں نے کہا: ‘بشری بی بی نے وزن کرنے کی مشین بھیجی اور مجھے معلوم ہوا کہ میرا وزن دو سو پاونڈ(90.7کلو گرام) ہو گیا ہے۔’
وزن میں اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دن میں آٹھ آٹھ گھنٹے کرسی میں بیٹھے رہتے ہیں اور ورزش کرنے کا وقت نہیں ملتا۔