شاعر مشرق علامہ اقبال پیر کی رات سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ پر تھے، اس لیے نہیں کہ ان کا کوئی دن تھا بلکہ اس لیے کہ ان کے ایک مجسمے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔
’شاعر مشرق‘ علامہ اقبال کا یہ مجسمہ لاہور کے گلشن اقبال پارک میں نصب کیا گیا ہے، جو سوشل میڈیا پر بیشتر صارفین کو بالکل پسند نہیں آیا۔ زیادہ تر صارفین کے خیال میں یہ مجسمہ ’مضحکہ خیز‘ ہے کیونکہ نہ تو اس میں کوئی توازن ہے اور نہ ہی یہ علامہ اقبال کا لگتا ہے، یہ ایک ’مذاق‘ ہے۔
گلشن اقبال پارک کے سابق انچارج غلام سبطین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جب کرونا (کورونا) وائرس پھیلنا شروع ہوا اور لاک ڈاؤن لگا تو پارکس بھی بند ہوگئے۔ تب ڈی جی پی ایچ اے نے ایک آرڈر جاری کیا کہ مختلف پارکوں میں عوام کے لیے سیلفی پوائنٹس بنائے جائیں تاکہ لوگ جب واپس پارکوں میں آئیں تو انہیں کچھ نیا دیکھنے کو ملے۔‘
’ہمیں بجٹ تو ملا نہیں تھا لہٰذا اپنی مدد آپ کے تحت ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اس پارک میں علامہ اقبال کا مجسمہ بنا کر لگایا جائے۔ ان دنوں پارک کی مرمت کا کام بھی چل رہا تھا ، بس وہاں سے کچھ سیمنٹ، بجری اور ریت وغیرہ لی، کچھ چیزیں کباڑیے سے اٹھائیں اور کچھ دوستوں سے لے کر ہم نے یہ کام شروع کر دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا: ’میں نے ایک دکان سے علامہ اقبال کی تصویر لی اور اسے سامنے رکھ کر اپنے ساتھی مالیوں سے کہا کہ یہ بنانا ہے۔ ہم سب نے مل کر اسے بنایا، ابھی اس میں کچھ کام رہتا ہے۔ پہلے ہم نے اسے سفید رنگ کیا، پھر پیلا مگر اب ہم اسے گولڈن کرنے کا سوچ رہے تھے کہ میرا تبادلہ ہو گیا۔ اب مجھے نہیں معلوم کہ میری جگہ جو انچارج آئے گا وہ کیا کرے گا؟‘
غلام سبطین کے ساتھ اس مجسمے کو بنانے والے مالی وسیم عباس کے مطابق: ’ہم نے بہت سے ایسے لوگوں سے بات کی جو اس کام کے ماہر تھے، مگر انہوں نے لاکھوں روپے مانگے جبکہ ہمارے پاس تو پیسے تھے ہی نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ لوگ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں مگر ہم مصور تو نہیں، بس جیسا بنا سکتے تھے بنا دیا۔ لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ اس مجسمے کو ان مالیوں نے بنایا ہے جو لاہور کو پھولوں کا شہر بناتے ہیں۔‘
گلشن اقبال پارک آنے والے شہری بھی اس مجسمے کو لے کر حیران پریشان ہیں لیکن کچھ کی نظر میں یہ کسی عظیم مصور کی اعلیٰ تخلیق ہے۔ کچھ کو تو یہی سمجھ نہیں آرہا کہ یہ مجسمہ ہے کس کا، لیکن انہیں امید ہے کہ موجودہ انتظامیہ اس مجسمے کو بہتر نہیں تو یہاں سے کم از کم غائب کرنے کی کوشش ضرور کرے گی۔