بھارتی ریاست اتراکھنڈ کی پولیس کے مطابق گلیشیئر ٹوٹنے کے بعد دریا میں آنے والی طغیانی کے نتیجے میں تین افراد جبکہ کم از کم دو سو افراد لاپتہ ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دو ہزار سے زائد فوجی، نیم فوجی اور پولیس اہلکار سرچ اینڈ ریسکیو مشن میں حصہ لے رہے ہیں جن میں کوہ پیمائی کے ماہرین بھی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ افراد رات میں بھی ہالوجن روشنیوں کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔
طغیانی کے نتیجے میں متعدد پل اور سڑکیں پانی میں بہہ گئی ہیں جبکہ علاقہ مکین خوف کا شکار ہیں۔ مقامی رہائشیوں کی بنائی ہوئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیلابی پانی کا ریلہ دریائے دھولی گنگا کی وادی میں داخل ہوا اور راستے میں آنے والی ہر شے کو تباہ کر دیا۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شمالی بھارت کے علاقے اتر آکھنڈ میں گلیشیئر کے دریا میں گرنے کے بعد کم سے کم دو سو افراد لا پتہ ہیں جبکہ ایک سرنگ میں پھنسے ے20 افراد کو نکالنے کی سرتوڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پولیس سربراہ اشوک کمار کا کہنا ہے کہ رشی گنگا پلانٹ میں تقریباً 50 کارکن تھے جن کے بارے میں ہمیں کوئی معلومات نہیں ہے جبکہ تپوون میں 150 کے قریب کارکن موجود تھے۔‘
پولیس نے کہا ہے کہ سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آکر ہلاک ہونے والے تین افراد کی لاشیں مل گئی ہیں جب کہ ریاست اتراکھنڈ میں متاثرہ دیہات کو کلیئر کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لاپتہ ہونے والے زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو سیلابی ریلے سے ٹوٹنے والے ڈیم کے قریب واقع تپوون پاور پلانٹ پر کام کرتے تھے۔ ایمرجنسی کارکن ملبے سے بھر جانے والے کمپلیکس کی سرنگ میں پھنسے 17 افراد تک پہنچنے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر موبائل فون سے بنائی گئی درجنوں ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں جن میں پانی کو پاور پلانٹ کے نیچے تنگ وادی میں داخل ہوتے اور راستے میں آنے والے پلوں اور سڑکوں کو تباہی سے دوچار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔خالی کروائے جانے والے زیادہ تر دیہات دریائے گنگا کے معاون دریا کے قریب بلند پہاڑیوں پر واقع ہیں۔
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت نے ٹوئٹر پر کہا کہ پولیس اور ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے ادارے کو اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے اقدامات کا حکم دے دیا گیا ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ وہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ’بھارت اتراکھنڈ کے ساتھ کھڑا ہے اور قوم وہاں ہر کسی کی سلامتی کے لیے دعا گو ہے۔‘
حکام نے پانی کو رشی کیش اور ہری دوار کے قصبوں میں دریائے گنگا تک پہنچنے سے روکنے کے لیے دو ڈیم خالی کروا لیے ہیں۔ حکام کے مطابق ان علاقوں میں لوگوں کو مقدس دریا کے قریب جانے سے روک دیا گیا ہے۔ علاقے میں ایک سینیئر پولیس افسر نیرو گرج نے بتایا ہے کہ اچانک آنے والے سیلاب نے رشی گنگا پاور پلانٹ کے قریب واقع ڈیم اور دوسری تنصیبات کو نقصان پہنچایا ہے۔