ہر مصور کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کچھ منفرد کام کرے، جس کے لیے وہ زیادہ تر رنگ اور برش ہی استعمال کرتے ہیں لیکن کچھ آرٹسٹ ایسے بھی ہیں جو مصوری کے لیے منفرد انداز اپناتے ہیں۔
کوئٹہ میں کسی وقت میں مصوری کے شعبے میں لڑکیاں خال خال ہی نظر آتی تھیں، لیکن اب ان کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ رابعہ شفیع بھی ایسی ہی مصورہ ہیں جو کچھ مختلف کام کرکے اپنا نام بنانا چاہتی ہیں، جس کا ذریعہ انہوں نے لینڈ سکیپ کو ہی چنا ہے۔
رابعہ کا ماننا ہے کہ کوئی مصور اس وقت تخلیق کار بن سکتا ہے، جب وہ چیزوں کو انتہائی گہرائی سے دیکھے، اس لیے انہوں نے ابتدا ہی میں برش اور رنگوں کا استعمال کرنا چھوڑ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ برش اور رنگ کا استعمال تو سب ہی کرتے ہیں، لیکن وہ ان سے ہٹ کر پیپر ورک کا استعمال کرتی ہیں، جن میں خوبصورتی کے ساتھ کوئی پیغام بھی ہوتا ہے۔
رابعہ لینڈ سکیپ کے ساتھ کولاج اور برڈز پر بھی کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور اس کے علاوہ وہ کیلی گرافی بھی کرتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ سمجھتی ہیں کہ لینڈ سکیپ میں کسی بات کو واضح طریقے سے بیان کرنا آسان ہے، اس لیے انہوں نے اسی کو فوقیت دی ہے۔
رابعہ نے بتایا کہ ان کا مقصد اپنے فن پاروں کے ذریعے بلوچستان کے کلچر کو اجاگرکرنا ہے، جس میں وہ اکثر وہ چیزیں دکھاتی ہیں، جو ہمارے روزمرہ معاشرے کا حصہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی تصاویر ہی پوری کہانی بیان کرنے کے لیے کافی ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ عام لوگوں کو ہی موضوع بنا کر فن پارے تخلیق کرتی ہیں۔
ہر شعبہ میں خواتین کو مشکلات کا سامنا تو رہتا ہے، لیکن رابعہ کہتی ہیں کہ مصوری کے شعبے کو خواتین اپنا رہی ہیں۔ اب یہاں ان کو مشکلات کا سامنا نہیں بلکہ ان کے کام کی پذیرائی ہورہی ہے۔
وہ خواتین کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ اس شعبے میں زیادہ نام بناسکتی ہیں اور انہیں اس طرف آنا چاہیے۔