آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینین نے فوج کی جانب سے استعفے کے مطالبے کے بعد مسلح افواج کے سربراہ کو برطرف کر دیا ہے۔
جمعرات کو فیس بک پر نشر ہونے والے قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نیکول پشینین نے خبردار کیا کہ فوج ملک میں ان کا تختہ الٹ کر مارشل لا لگانا چاہتی ہے۔
نیکول پشینین کو ملک میں آذربائیجان کے ساتھ نگورنو کاراباخ کے علاقے پر چھ ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ میں ناکامی اور متنازع علاقوں کو باکو کے حوالے کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب کہ ان کو بڑے پیمانے پر مظاہروں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس ردعمل کے بعد آرمینیا کی فوج نے بھی ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ وزیر اعظم نیکول نے اقتدار چھوڑنے کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔
جمعرات کو انہوں نے اپنے حامیوں سے دارالحکومت یریوان میں ریلی نکانے کی اپیل کی تاکہ مخالفین کو بتایا جا سکے کہ عوام اب بھی ان کی پشت پر کھڑے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیراعظم نے مسلح افواج کے سربراہ کو برطرف کر دیا ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا فوج اپنے مطالبے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے پر تیار تھی یا یہ محض زبانی دھمکی دی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آرمینیا میں گذشتہ سال دسمبر میں آذربائیجان کے ساتھ جنگ کے دوران مارے جانے والے افراد کی یاد میں تین روزہ سوگ منایا گیا تھا، جس کے دوران حزب اختلاف نے تنازع سے نمٹنے میں ناکامی پر ملک کے وزیراعظم سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان متنازع خطے نگورنو کاراباخ پر گذشتہ برس ستمبر سے شروع ہونے والی جنگ میں عام شہریوں سمیت پانچ ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔
نومبر میں ماسکو کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت آرمینیا کی جانب سے یہ خطہ باکو کے حوالے کرنے کے بعد اس جنگ کا خاتمہ ہوا تھا۔
اس معاہدے سے آرمینیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور اپوزیشن نے وزیر اعظم نیکول پشینین سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
45 سالہ نیکول پشینین ماضی میں ایک اخبار کے ایڈیٹر تھے جو بدعنوان اشرافیہ کے خلاف ایک وسیع احتجاجی تحریک کے بعد تبدیلی کا نعرہ بلند کرکے 2018 میں اقتدار میں آئے تھے لیکن آذربائیجان کے ساتھ چھ ہفتوں کی جھڑپوں کے بعد اب بہت سے لوگوں انہیں ’غدار‘ قرار دے رہے ہیں، جن کے مطابق انہوں نے آذربائیجان کے ساتھ ایک ذلت آمیز معاہدہ کیا ہے۔