بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران بھارت میں آنے والے بڑے سمندری طوفانوں میں سے ایک ’فانی‘ مشرقی بھارت سے ٹکرا گیا ہے۔
ریاست اڑیسہ کے آئی ایم ڈی ڈائریکٹر ایچ آر بسواس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’طوفانی ہواؤں کی رفتار 175 سے 180 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی ہیں۔‘
موسمیاتی ماہرین کے مطابق 190-180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواؤں اور 200 کلو میٹر فی گھنٹہ تک جھکڑ کا مطلب ہے کہ یہ درجہ تین سے چار کے طوفان کے برابر ہے۔
بھارتی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ طوفان صبح آٹھ بجے بھارتی ساحل سے ٹکرایا۔
اڑیسہ میں حکام پچھلے کچھ دنوں میں تقریباً دس لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر چکے ہیں جبکہ مغربی بنگال میں آٹھ لاکھ لوگوں کو بھی منتقل کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
اسی طرح گہرے پانیوں میں موجود مچھیروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ساحل پر واپس آ جائیں۔ طوفان سے بجلی، ریلوے اور عام ٹریفک کا نظام مکمل درھم برھم ہونے کا اندیشہ بھی ہے۔
بھارت میں ہر سال اپریل سے دسمبر کے درمیان مختلف شدت کے طوفان آتے ہیں اور فانی رواں سیزن کا پہلا بڑا طوفان ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اوڑیسہ کے 14 نشیبی اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے پیش نظر لوگوں کو سرکاری سکولوں اور کالجوں کی عمارتوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
1999 میں آنے والے ایک طوفان سے اوڑیسہ میں دس ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت کی نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) نے آندھرا پردیش کے ساحل پر جڑ سے اکھڑنے والے کئی درختوں کی تصاویر شیئر کی ہیں۔
این ڈی آر ایف ان درختوں کو ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ تیز ہواؤں کی صورت میں یہ درخت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔