پشاور کے علاقے یکہ توت کے قریب پتنگ مارکیٹ اس شہر میں صدیوں سے قائم ہے اور اسے ملک میں پتنگ سازی کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
30 سال سے پتنگ سازی سے منسلک حاجی سراج الدین نے بتایا کہ پشاور میں پتنگ سازی کی صنعت سے تقریباً پانچ لاکھ لوگ وابستہ ہیں۔
ان کے بقول اس مارکیٹ میں بننے والی پتنگیں جرمنی، امریکہ، کینیڈا، سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک برآمد کی جاتی ہیں۔
حاجی سراج بتاتے ہیں پتنگیں بنانے کے لیے خام مال کراچی اور لاہور سے آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک گڈی بنانے پر ایک کاریگر کو چار پانچ منٹ لگتے ہیں، جو صبح آٹھ نو بجے آ کر شام کے آٹھ تک کام کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ایک کاریگر دن کے ایک ہزار روپے تک لیتا ہے جو ان کی کمائی کا ذریعہ ہے۔
حاجی سراج کے مطابق بہار کے موسم میں ایک دو مہینے یہ شغل ہوتا ہے، اور لوگ تفریح کے لیے لیتے ہیں۔ اس کے بعد پورا سال کاریگر کام نہیں کرتے۔
انہوں نے بتاتا کہ خیبر پختونخوا میں اتنا مال نہیں بکتا بلکہ پنجاب سے لوگ بڑی تعداد میں اس مارکیٹ سے مال خرید کر کے جاتے ہیں۔
لوئر دیر سے آئے ایک گاہک عبداللہ نواز نے کہا کہ وہ پنتگ خریدنے خاص طور پر اس مارکیٹ آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سکول اور پڑھائی کے ساتھ ساتھ پتنگ بازی سے گھر میں بچوں کو تفریح اور کھیلنے کودنے کا موقع ملتا ہے۔