صوبہ پنجاب میں پتنگ بازی پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کے لیے پولیس نے ڈرون کیمروں کا سہارا لینا شروع کر دیا۔
صوبے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں فارغ رہنے والے اکثر افراد نے وقت گزارنے کے لیے پتنگ بازی شروع کر رکھی ہے اور پولیس اس صورت حال میں بے بس نظر آ رہی تھی۔ تاہم ڈرون کیمروں نے ان کا کام آسان کر دیا ہے۔
پنجاب پولیس نے پتنگ بنانے اور اڑانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرتے ہوئے لاہور، ملتان، فیصل آباد، خانیوال، گجرانوالہ،گجرات سمیت دیگر شہروں میں چھاپے مارے اور بڑی تعداد میں پتنگیں قبضے میں لے کر متعدد پتنگ بازوں کو حراست میں لے لیا۔
پنجاب پولیس کے ترجمان راناعارف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ صوبائی حکومت کی ہدایت پر پتنگ بازی کو روکنے کے لیے کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور سمیت دوسرے شہروں میں ہر تھانہ انچارج اپنے اپنے علاقوں میں کارروائی کرنے کے پابند ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رانا عارف کا مزید کہنا تھا کہ لاہور کے بھی کئی علاقوں میں کریک ڈاؤن کے دوران درجنوں پتنگ بازوں اور پتنگیں ڈوریں فروخت کرنے والوں کو حراست میں لیا گیا اور ان کے قبضے سے پتنگیں برآمد کر لی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ گنجان آبادیوں اور کئی کئی منزلہ گھروں کی چھتوں پر پتنگیں اڑانے والوں کو پکڑنے میں دشواری کا سامنا تھا جس کو اب ڈرون کیمروں کے استعمال سے حل کر لیا گیا ہے۔'اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پتنگ بازی پر قابو پانے میں کافی حد تک مدد مل رہی ہے۔'
ان کا کہنا تھا: 'اس سے پہلے پولیس کے پہنچتے ہی پتنگ باز ایک چھت سے دوسری چھت پر چھلانگیں لگا کر فرار ہو جاتے تھے اور ان کا پتہ نہیں چلتا تھا کہ کون پتنگ اڑا رہا تھا لیکن اب کیمرے سے اوجھل ہونا مشکل ہے، دوسرا چھتوں پر پتنگ بازی کے سامان کی نشاندہی بھی ہو جاتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ گھروں میں رہنے والے شہری پتنگ بازی زیادہ کر رہے ہیں کیونکہ کام بند ہیں اور انہیں یہ شوق پورا کرنے کا زیادہ وقت میسر ہے۔ اس لیے پولیس بھی دیگر پابندیوں پر عمل درآمد کے ساتھ پتنگ بازی روکنے کے لیے بھی بھر پور کوشش کر رہی ہے۔
بسنت منانے کا مطالبہ
ڈسٹرکٹ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن لاہور کے عہدے داروں نے 'محفوظ بسنت' منانے کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے رکھی ہے، جس میں موٹر سائیکل سوار افراد کی حفاظت کے لیے تجاویز بھی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور شہر کے کھلے علاقوں محمود بوٹی، سائیفن، زخیرہ، ٹامکے ، ہیڈ بلوکی ، مانگا ، برج اٹاری، برکی ہڈیارہ، واہگہ بارڈر، گنڈہ سنگ، جلو پارک، چھانگا مانگا اور چوہنگ سمیت کھلے علاقوں میں بسنت منائی جاسکتی ہے۔ تاہم انتظامیہ نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بسنت کی اجازت نہیں دی۔
واضع رہے گذشتہ برس دسمبر میں موجودہ حکومت نے پنجاب میں 12 سال بعد بسنت کی بحالی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سماجی حلقوں کے شدید ردعمل پر حکومت کو یہ اعلان واپس لینا پڑا تھا۔