میانمار میں جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین پر اتوار کو سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں مزید 18 افراد ہلاک ہو گئے۔
اس واقعے کے بعد فوجی جنتا نے گنجان آباد شہر ینگون کے دو علاقوں میں رات کو مارشل لا نافذ کر دیا ہے۔
فوج کی طرف سے ملک کی سویلین رہنما آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے بعد ملک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتوار کو ہونے والی ہلاکتوں کے بعد مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً ایک سو ہو گئی ہے۔ تاہم سرگرم سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔
میانمار میں فوج کئی بار یہ مؤقف دہرا چکی ہے کہ گذشتہ نومبر کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی ہے جس کی وجہ سے اس نے اقتدار پر قبضہ کیا۔ عام انتخابات میں آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔
اتوار کی رات سرکاری میڈیا پر اعلان کیا گیا کہ ہلینگ تھریار اوراس کے قریبی شویپیتھا ٹاؤن شپ میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ غربت کے شکار ان وسیع وعریض علاقوں میں کارخانے اور گارمنٹس فیکٹریاں قائم ہیں۔