یوٹیوب مبلغ انجینیئر مرزا محمد علی پر حملہ ایک ’سازش‘: ترجمان

یوٹیوب پر اسلام کی تبلیغ کرنے والے مشہور مبلغ انجینیئر مرزا محمد علی پر اتوار کو تیز دھار آلے سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔

ایک سرکاری محکمے میں 19ویں سکیل کے انجینیئر  علی  نے باقاعدہ  کسی مدرسے سے دینی تعلیم  کی سند حاصل نہیں کی (تصویر: سوشل میڈیا)

پنجاب کے شہر جہلم میں یوٹیوب پر اسلام کی تبلیغ کرنے والے مشہور مبلغ انجینیئر مرزا محمد علی اتوار کو تیز دھار آلے کے حملے میں بچ گئے۔

انجینیئر مرزا محمد علی پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ بعد نماز ظہر اپنی اکیڈمی میں مذہبی درس دے رہے تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق درس سننے والوں میں موجود شہزاد علی نامی شخص نے تیز دھار آلے سے اچانک ان کی گردن پرحملہ کیا، تاہم علی ایک جانب ہو گئے، دوسری کوشش کے دوران وہاں پر موجود لوگوں نے حملہ آور کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی شروع کر دی۔

دوسری جانب مرزا محمد علی کے ترجمان فرحان قریشی کے مطابق یہ حملہ ’ایک سازش‘ کے تحت کیا گیا اور حملہ آور کا تعلق لاہور سے ہے۔

فرحان نے بتایا کہ انہوں نے پولیس سے درخواست کی ہے کہ جن کی ایما پر حملہ ہوا انہیں بھی سامنے لایا جائے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ’نظریاتی اختلاف‘ حملے کی وجہ بتائی گئی ہے، تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات مشاورت کے بعد جاری کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال جون میں کچھ شہریوں نے مرزا محمد علی کے خلاف پولیس کو شکایت کی تھی کہ وہ علما کی توہین کرتے ہیں، جس پر پولیس نے انہیں حراست میں لے کر تفتیش کرنے کے بعد چھوڑ دیا تھا۔

انجینیئر مرزا محمد علی کون ہیں؟

مرزا محمد علی ایک سرکاری محکمے میں 19ویں سکیل کے انجینیئر ہیں۔ انہوں نے مذہب کی تعلیم کسی مدرسے سے باقاعدہ حاصل نہیں کی، تاہم ان کی شہرت کی وجہ مذہبی تعلیمات پر مبنی ویڈیوز ہیں جو وہ گذشتہ چند سالوں سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے آ رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوٹیوب پر وہ خاصے مقبول ہیں اور ان کی بعض ویڈیوز کئی ملین مرتبہ دیکھی جا چکی ہیں۔ یوٹیوب کے اعداد و شمار کے مطابق ان کے چینل کی ویڈیوز کو تقریباً 20 کروڑ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

مرزا محمد علی کا دعویٰ ہے کہ وہ مذہبی تعلیمات سے اپنا گزر بسر نہیں کرتے بلکہ ان کا معاشی انحصار ملازمت سے ملنے والی تنخواہ پر ہے۔

وہ جہلم میں ایک ریسرچ اکیڈمی بنا کر طلبہ کو قرآنی تعلیمات دیتے ہیں اور انہوں نے پہلے تین سال تک یہیں سے مذہبی تعلیم حاصل کی۔

تاہم ان کے پاس باضابطہ طور پر کوئی مذہبی تعلیمی سند نہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اسلام کی تبلیغ بھی اسی ریسرچ اکیڈمی سے شروع کی جس کے لیے انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان