امریکہ کے سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے بھارت کے ساتھ دفاعی شراکت کو ایشیائی خطے میں امریکی پالیسی کا مرکزی ستور قرار دیا ہے۔
لائیڈ آسٹن جمعے کی شب نئی دہلی پہنچے تھے اور ہفتے کو انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے اہم ملاقاتیں کی۔
لائیڈ آسٹن بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے وہ پہلے سینیئر ترین عہدیدار ہیں، جو بھارت کے دورے پر آئے۔
اپنے دورے کے دوران ایک پریس کانفرنس میں امریکی سیکرٹری دفاع نےکہا کہ دور حاضر کے تیزی سے بدلتے ہوئے بین الاقوامی محرکات میں بھارت خاص طور پر بڑھتی ہوئی اہمیت والا شراکت دار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’آج میں اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ ایک جامع اور آگے بڑھنے والی دفاعی پارٹنر شپ خطے میں ہمارے عمل دخل کا مرکزی ستون ہوگی۔‘
’ہم نے امریکہ بھارت دفاعی شراکت داری کا درجہ بڑھانے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا ہے، یہ بائیڈن ہیرس انتظامیہ کی ترجیح ہے، جس پر عمل درآمد علاقائی سلامتی میں تعاون، فوج سے فوج کے رابطوں اور دفاعی تجارت کے ذریعے کیا جائے گا۔ ‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں بھارت کی جانب سے روس سے فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری کے منصوبے پر بات کی ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے ہفتے کو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں رپورٹروں کو بتایا کہ ’بھارت کو ایس 400 نظام فراہم نہیں کیا جا رہا ہے، اس لیے پابندیوں کے امکان پر بات نہیں ہوئی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لائیڈ آسٹن نے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کو بڑھانے اور خاص طور پر معلومات کے تبادلے اور لاجسٹک کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے اس دورے کے بارے میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’آسٹن نے مشترکہ اہداف کو فروغ دینے کے لیے بحر ہند اور بحر الکاہل میں بھارت کے قائدانہ کردار اور خطے کے ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے نئی دہلی کی کاوشوں کو سراہا۔‘
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی وزیر دفاع کے ساتھ ملاقات کے بعد چین کا نام لیے بغیر اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’بھارت اور امریکہ سٹریٹجک شراکت داری کے لیے پرعزم ہیں جو عالمی مفاد کے لیے ایک طاقت ہے۔‘
بھارت لداخ کی متنازع سرحد پر چین کے ساتھ کشیدگی کے بعد امریکہ کے قریب ہوگیا ہے۔ گذشتہ سال جون میں چین کے ساتھ خونی تصادم میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ ان جھڑپوں کے بعد واشنگٹن نے نئی دہلی کو نگرانی کے لیے ڈرونز لیز پر دینے اور بھارتی فوجیوں کو سرد موسم کے لیے ساز و سامان کی فراہمی کرکے بھارت کی مدد کی ہے۔