لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری کے بیٹے بہا حریری نے اپنے والد کے قتل کے الزام میں مفرور حزب اللہ کے رکن کے لیے امریکہ کی ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
بزنس مین بہا حریری نے حزب اللہ کے مفرور رکن سلیم ایاش کے لیے ایک کروڑ امریکی ڈالر کی انعامی رقم کا خیرمقدم کیا، جنہیں ان کے والد اور سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریری کے قتل کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
رفیق حریری کے بڑے بیٹے بہا نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہیں بین الاقوامی نظام انصاف پر اعتماد ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’میں صدر بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے سلیم ایاش کے ٹھکانے کی معلومات فراہم کرنے کے بدلے دس ملین ڈالر کی رقم کی پیش کش کرنے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔‘
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ سلیم ایاش کے ’مقام یا شناخت کے بارے میں فراہم کی جانے والی معلومات‘ یا ’کسی امریکی شخص یا امریکی املاک کے خلاف بین الاقوامی دہشت گردی کی کارروائی کو روکنے کی معلومات‘ فراہم کرنے کے لیے یہ انعامی رقم دے گا۔
نیدرلینڈز میں اقوام متحدہ کے قائم کردہ لبنان کے لیے خصوصی ٹریبونل نے دسمبر 2020 میں سلیم عیاش کو سال 2005 میں حریری کے قتل کے الزام میں غیر حاضری میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مانا جاتا ہے کہ 57 سالہ ایاش لبنان میں ہی روپوش ہیں، جہاں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے انہیں قانون کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ٹریبونل نے اس فیصلے کے بعد کہا تھا کہ وہ 2000 کی دہائی کے وسط میں لبنانی سیاستدانوں پر ہونے والے تین دیگر حملوں پر بھی ایاش کے خلاف کارروائی کرے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایاش امریکی فوجی اہلکاروں کو نقصان پہنچانے کی سازش میں بھی ملوث ہیں۔
رفیق حریری کو مبینہ طور پر اس لیے قتل گیا تھا کیونکہ انہوں نے شام کے ذریعے لبنان کو کنٹرول کرنے کی مخالفت کی تھی جو ایران کی حمایت یافتہ شیعہ مسلم تنظیم حزب اللہ کا اتحادی ہے۔
اس قتل نے لبنان میں انقلاب کی لہر دوڑا دی تھی، جس نے شام کی فوج کو لبنان سے نکلنے پر مجبور کردیا تھا۔
امریکہ حزب اللہ کو ایک دہشت گرد گروہ سمجھتا ہے لیکن یہ تحریک لبنان میں پارلیمنٹ کی نشستیں اور سیاسی طاقت بھی رکھتی ہے۔