وزیراعظم عمران خان کے مبینہ عدلیہ مخالف بیان پر لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے حوالے سے جسٹس علی باقر نے درخواست گزار سے سوال کیا ہے کہ یہ درخواست کس طرح قابل سماعت ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سردار فرحت منظور چانڈیو کی درخواست پر منگل کو سماعت کی۔
درخواست دائر کرنے والے وکیل کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹی وی پروگرام میں مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دیا جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
اس پر جسٹس باقر علی نجفی نے استفسار کیا کہ یہ درخواست کس طرح قابل سماعت ہے؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی پی ٹی وی پر عوام سے کال کے دوران ایک خاتون نے مہنگائی کے حوالے سے سوال کیا جس پر وزیراعظم نے جواب دینے کے بجائے عدلیہ پر تنقید شروع کر دی، کیا وزیراعظم ایسا ہوتا ہے؟
وکیل کے مطابق پارلیمان میں بھی عدلیہ مخالف بیان نہیں دیا جاسکتا۔
جسٹس باقر نجفی کا کہنا تھا کہ آپ قانونی دلائل دیں کہ یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ جس کے جواب میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کرپشن کا خاتمہ کرنا حکومت کا کام ہے عدلیہ کا نہیں۔ میں نے مفاد عامہ کے تحت یہ پٹیشن دائر کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے بھی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ناقابل سماعت قرار دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار وکیل سردار فرحت محمود چانڈیو کو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کی اور مزید کارروائی نو اپریل تک ملتوی کر دی۔
وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دائر اس درخواست میں وزیراعظم پاکستان کے پرسنل سیکرٹری، سیکرٹری اطلاعات، چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی وی کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے چار اپریل کو پی ٹی وی پر عدلیہ مخالف بیان دیا۔
درخواست کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بیان میں نیب کی ’ناقص‘ تفتیش کا ذمہ دار بھی ججز کو ٹھرانے کی کوشش کی۔درخواست میں کہاگیا ہے کہ وزیراعظم کو عدلیہ مخالف بیان دینے اور پروگرام کرنے سے روکا جائے۔