اسرائیلی میڈیا چینل 12 کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے قریب اسرائیل ملکیتی جہاز پر ایرانی حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
بحری جہاز پر متحدہ عرب امارات کے ساحل کے قریب ہونے والے حملے میں جہاز کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فجیرہ پورٹ کے قریب ہونے والے اس حملے کی ابھی تک اسرائیل یا متحدہ عرب امارات نے کوئی تصدیق نہیں کی۔ یاد رہے خیلج کے اس حصے میں اس سے قبل بھی بحری جہازوں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔
لبنانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی کمپنی رے شپنگ کا ملکیتی یہ جہاز جس کا نام ہائپریون ہے کو منگل کے دن متحدہ عرب امارات کے فجیرہ پورٹ کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران نے نطنز میں اپنی جوہری تنصیب پر ہونے والے حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے اس حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
میرین ڈیٹا کے مطابق ہائپریون بہاماس کے جھنڈے کے تحت سفر کر رہا ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس جہاز کو ایرانی میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
جب کہ اسرائیلی میڈیا نے بھی اس حملے میں میزائل یا ڈرون استعمال کیے جانے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے ان رپورٹس پر اپنا موقف دینے سے انکار کر دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاد رہے ایک ہفتے قبل بحیرہ احمر میں موجود ایرانی جہاز ساویز پر بھی حملہ ہوا تھا جس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل بھی ایران اور اسرائیل کی جانب سے ایک دوسرے کے بحری جہازوں کو بحیرہ روم اور خلیج کے پانیوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
گذشتہ ماہ بحیرہ عرب میں ایک اسرائیلی جہاز کو مبینہ طور پر ایرانی میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا جب کہ فروری میں بھی ایران نے خلیج عمان میں اسرائیلی ملکیتی جہاز کو نشانہ بنایا تھا۔
ایرانی جہاز ساویز پر ہونے والے حملے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ بحیرہ احمر میں موجود ساویز کو اس واقعے میں معمولی نقصان ہوا ہے جبکہ اس نقصان کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
امریکی نیول انسٹی ٹیوٹ نے گذشتہ سال اپنی ایک رپورٹ میں ساویز کو ایران کے انقلابی گارڈز کی فارورڈ بیس قرار دیا تھا۔ جبکہ ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق یہ اس جہاز پر موجود ایرانی کمانڈوز بحیرہ احمر سے گزرنے والے کمرشل جہازوں کی حفاظت پر تعینات ہیں۔