انڈیا کی جانب سے حوالگی کی درخواست پر مفرور جیولر میہل چوکسی کو بیلجیئم میں مبینہ طور پر حراست میں لے لیا گیا۔ وہ مبینہ طور پر پنجاب نیشنل بینک میں ایک ارب 80 کروڑ ڈالر (ایک ارب 40 کروڑ پاؤنڈ) کے فراڈ کے مقدمے میں ملوث ہیں۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق انڈین حکومت نے میہل چوکسی کی گرفتاری سے قبل ہی ان کی حوالگی کی درخواست بھیج دی تاہم امکان ہے کہ وہ طبی بنیادوں پر اپنی حوالگی کو چیلنج کریں گے۔
میہل چوکسی کو اس کے چند ہفتے بعد حراست میں لیا گیا جب خبروں میں تصدیق کی گئی کہ وہ نومبر 2023 میں رہائشی کارڈ حاصل کرنے کے بعد اپنی اہلیہ کے ساتھ انٹ ورپ میں مقیم ہیں۔
پنجاب نیشنل بینک، جو اثاثوں کے لحاظ سے انڈیا کا دوسرا سب سے بڑا سرکاری بینک ہے، نے 2018 میں اعلان کیا کہ اسے ممبئی کی ایک شاخ میں 1.8 ارب ڈالر کے مبینہ فراڈ کا پتا چلا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بینک نے انڈیا کی وفاقی تفتیشی ایجنسی کے پاس کئی اداروں کے خلاف فوجداری شکایت درج کرائی جن میں ارب پتی جیولر نیرو مودی اور ان کے انکل میہل چوکسی بھی شامل تھے، جو گیتان جلی جمز کے مینجنگ ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔ شکایت میں الزام تھا کہ ان افراد نے پی این بی کو دھوکہ دیا۔
2021 میں چوکسی پر ڈومینیکا میں غیر قانونی داخلے کا الزام بھی لگا، جب وہ کریبیئن جزیرے انٹی گوا سے وہاں پہنچے، جہاں وہ انڈیا سے فرار ہونے کے بعد رہائش پذیر تھے۔
انڈیا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 2018 سے میہل چوکسی اور ان کے کاروباری شراکت دار نیرو مودی کی حوالگی کے لیے کوشاں ہیں، تاکہ ان سے ایک بڑے سرکاری بینک میں مبینہ طور پر 1.8 ارب ڈالر کے سکینڈل کے بارے میں تفتیش کی جا سکے۔ سکینڈل سامنے آنے کے بعد دونوں ملک سے فرار ہو گئے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق مفرور جیولر میہل چوکسی نے انٹی گوا اور باربودا چھوڑ دیا جہاں انہوں نے شہریت حاصل کر رکھی تھی، تاکہ سرطان کے علاج کے لیے روانہ ہو سکیں۔ وہ سوئٹزر لینڈ منتقل ہونے کی تیاری کر رہے تھے۔
انڈین تحقیقاتی ادارے میہل چوکسی اور نیرو مودی کی حوالگی کے لیے 2018 سے کوششیں کر رہے ہیں، جب دونوں ملک سے فرار ہو گئے، تاکہ ان سے بینک فراڈ کے معاملے میں تفتیش کی جا سکے۔
دسمبر 2024 میں انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ میہل چوکسی سمیت دیگر مفرور افراد کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے 24 کروڑ 60 لاکھ پاؤنڈ مالیت کے اثاثے بازیاب یا فروخت کیے جا چکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے، پاکستانی نژاد کینیڈین کاروباری شخصیت، جن پر 2008 کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد دینے کا الزام ہے، کو امریکہ نے انڈیا کے حوالے کیا، اور وہ دہلی پہنچے۔ یہ دہشت گردی کے کسی مقدمے میں اپنی نوعیت کی پہلی حوالگی ہے۔
64 سالہ تہور رانا ڈاکٹر سے بزنس مین بنے، پر توقع ہے کہ وہ اس مقدمے کا سامنا کریں گے جو ممبئی حملوں سے متعلق ہے۔ ان حملوں میں 160 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔
اس رپورٹ کی تیاری میں خبر رساں اداروں سے اضافی مدد لی گئی۔
© The Independent