انٹرنیشنل انگلش لینگویج ٹیسٹنگ سسٹم یا آئیلٹس نان نیٹو (ایسے افراد جن کی مادری زبان انگریزی نہ ہو) افراد کی انگریزی زبان پر مہارت جانچنے کا بین الاقوامی ٹیسٹ ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں۔ ایک آئیلٹس اکیڈیمک اور دوسری آئیلٹس جنرل ٹریننگ۔
آئیلٹس اکیڈیمک ان افراد کے لیے ہے جو اعلیٰ تعلیم کے لیے انگریزی ممالک جیسے کہ امریکہ، برطانیہ، یورپ، نیوزی لینڈ، کینیڈا یا آسٹریلیا جانا چاہتے ہیں جبکہ آئیلٹس جنرل ٹریننگ ان افراد کے لیے ہے جن کا مقصد نان ڈگری پروگرام، روزگار یا امیگریشن ہوتا ہے۔
ہم اس بلاگ میں آئیلٹس اکیڈیمک کی بات کریں گے۔ پاکستان سے بہت سے طلبہ ہر سال اعلیٰ تعلیم کی غرض سے بیرون ملک جاتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر نے ایک یا اس سے زائد مرتبہ آئیلٹس اکیڈیمک پاس کیا یوتا ہے۔ ان کے علاوہ بہت سے طالب علم ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان کی طرح باہر سے پڑھنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے کسی بھی قسم کا خطرہ مول لینے سے ڈرتے ہیں، خاص طور پر ایسا خطرہ جس میں بہت سا پیسہ لگ رہا ہو۔
ایسے طلبہ فیس بک پر موجود سکالرشپ گروپس میں ایسی سکالرشپس یا پراگراموں کی تلاش میں نظر آتے ہیں جن کی درخواست جمع کروانے کے لیے آئیلٹس دینا ضروری نہیں ہوتا۔ جس سکالرشپ کے لیے آئیلٹس ضروری ہو یہ اس سکالرشپ یا پراگرام کے لیے درخواست ہی جمع نہیں کرواتے۔ یوں یہ بہت سے ایسے مواقع گنوا دیتے ہیں جو ٹیسٹ دینے کی صورت میں انہیں آسانی سے مل سکتے تھے۔
انہی گروپس میں ایک پوسٹ ایسی سکالرشپس اور پراگراموں کی بھی ہوتی ہے جن کی شرائط میں آئیلٹس شامل نہیں ہوتا تاکہ ایسے تمام طلبہ کی مدد ہو سکے۔ چونکہ ان جیسے ہزاروں بلکہ لاکھوں طلبہ آئیلٹس کے ڈر کی وجہ سے ایسے پراگراموں کے لیے درخواست جمع کروا رہے ہوتے ہیں تو مقابلہ دگنا تگنا ہو جاتا ہے اور ان کے انتخاب کے امکانات اسی حساب سے کم ہو جاتے ہیں۔
اگر یہی طالب علم تھوڑی ہمت کر کے آئیلٹس دے دیں تو بہت سی اچھی سکالرشپس کے لیے نہ صرف درخواست جمع کروا سکتے ہیں بلکہ انہیں حاصل بھی کر سکتے ہیں۔
آئیلٹس اتنا مشکل نہیں ہے جتنا اس کے بارے میں مشہور کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک آسان سا ٹیسٹ ہے لیکن اس کو دینے کے لیے جو بھاری بھر کم فیس ادا کرنی پرتی ہے وہ طالب علم کا حوصلہ توڑ دیتی ہے۔ آج کی تاریخ میں پاکستان کے طلبہ کے لیے آئیلٹس کی فیس تقریباً 38 ہزار روپے ہے۔ بہت سے طلبہ اتنی فیس کو ادا کرنے کی حیثیت نہیں رکھتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سونے پر سہاگہ اس کے نتائج صرف دو سال تک مانے جاتے ہیں۔ اس کے بعد پھر سے ٹیسٹ دینا پڑتا ہے۔ مطلوبہ بینڈ بھی لینا ضروری ہے ورنہ دوبارہ ٹیسٹ دینا پڑتا ہے۔ مطلوبہ بینڈ آ جائے اور یونیورسٹی میں داخلہ نہ ہو سکے یا کسی اور وجہ سے دو سال کے دوران ٹیسٹ استعمال نہ ہو سکے تو اس صورت میں بھی ٹیسٹ پر لگے پیسے ضائع ہو جاتے ہیں۔
یہ تمام عوامل آئیلٹس کو طلبہ کے لیے مشکل بنا دیتے ہیں۔ رہی سہی کسر کچھ نجی ادارے پوری کر دیتے ہیں جو اپنی آمدن کے چکر میں اسے ایک مشکل ٹیسٹ بنا کر پیش کرتے ہیں۔ بہت سے سادہ لوح طلبہ تیاری کے نام پر ان کی بھی ہزاروں کی فیس بھرتے ہیں۔ اگر تھوڑی سی تحقیق کر لی جائے تو منہ صرف آئیلٹس کی تیاری خود کی جا سکتی ہے بلکہ مطلوبہ بینڈ بھی پہلی بار میں ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
آئیلٹس کا امتحان دینے سے پہلے اس کا سٹرکچر جاننا بہت ضروری ہے۔ آئیلٹس میں چار امتحان ہوتے ہیں بولنا، سننا، لکھنا، پڑھنا۔ بولنے کا امتحان علیحدہ لیا جاتا ہے جبکہ باقی امتحان ایک ہی دن لیے جاتے ہیں۔ کوئی بھی امتحان اتنا مشکل نہیں ہوتا کہ پہلی جماعت سے بی اے تک انگریزی پڑھنے والا پاس نہ کر سکے۔ اگر انسان ایک مہینہ لگ کر تیاری کر لے تو آسانی سے سات بینڈ حاصل کر سکتا ہے۔
اس کے لیے فیس بک پر موجود کسی بھی سکالر شپ گروپ میں جائیں۔ وہاں اس ٹیسٹ کی تیاری کے لیے خاصا مواد موجود ہوتا ہے۔ وہ ڈائون لوڈ کریں اور روزانہ دو گھنٹے اس کی پریکٹس کریں۔ ہمارے تجربے کے مطابق اصل ٹیسٹ اس مواد میں موجود ٹیسٹ کی نسبت آسان تھا۔
امتحان کے دن سب بھول جائیں اور اپنا پورا دھیان اس پر رکھیں۔ ہدایات غور سے پڑھیں اور ان کے مطابق اپنے جوابات درج کریں۔ پاکستانی طلبہ بچپن سے انگریزی پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ اس ٹیسٹ کو پاس کرنے کے لیے جتنی انگریزی درکار ہے وہ انہیں آتی ہے۔ بس خود پر بھروسہ نہیں رکھتے جس کی وجہ سے ٹیسٹ دینے سے کتراتے ہیں اور اگر ٹیسٹ دے دیں تو اس کے دباؤ کی وجہ سے اچھا بینڈ حاصل نہیں کر پاتے۔
یاد رکھیں آئیلٹس کا مقصد بس آپ کی انگریزی سننے، بولنے، لکھنے اور پڑھنے کی جانچ کرنا ہے۔ اس کے لیے منہ ٹیڑھا کر کے بولنا، یا تیز تیز بولنا یا لکھائی میں مشکل الفاظ کا استعمال کرنا ضروری نہیں ہے۔ اپنے حواس سلامت رکھیں اور جتنی انگریزی آتی ہے اس کا بہترین استعمال کرتے ہوئے ہر سوال کا جواب دیں۔ ایک بار آپ نے آئیلٹس پاس کر لیا تو آپ درجنوں سکالرشپس کے لیے اپنی درخواست جمع کروا سکیں گے۔