اطلاعات کے مطابق پاکستان میں توہین مذہب کے الزام سے بریت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کینیڈا پہنچ گئی ہیں اور انہوں نے وہاں ایک نئی زندگی کا آغاز کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے کینیڈین ذرائع، جن کی شناخت نہیں کی گئی، کے حوالے سے بتایا کہ وہ کینیڈا میں اپنی دو بیٹیوں کے پاس ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں ان کے ملک چھوڑنے کی باضابطہ تصدیق کرتے ہوئے کہا ’آسیہ بی بی آزاد شہری تھیں اور اپنی مرضی سے چلی گئیں‘۔
تاہم، دفتر خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس ملک گئی ہیں۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سکیورٹی اور پرائیویسی کی وجہ سے آسیہ بی بی کی کینیڈا آمد کی تصدیق نہیں کی، لیکن ان کی برطانوی ہم منصب ٹریزا مے نے بظاہرتصدیق کی ہے کہ آسیہ کو کینیڈا میں سیاسی پناہ دے دی گئی ہے۔
ٹروڈو نے پارلیمان کے باہر رپوٹروں کو بتایا: ’اس بارے میں انتہائی حساس پرائیویسی اور سکیورٹی کے مسائل ہیں لہذا میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا‘۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹریزا مے نے برطانوی ایوان زیریں یعنی دارالعوام میں کہا کہ ’کینیڈا نے یہ پیشکش کی تھی اور ہمارے خیال میں یہ درست اور مناسب تھا۔‘
امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے بھی آسیہ بی بی کہاں ہیں کی تصدیق سے بچتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن ’آسیہ بی بی کی اپنے خاندان کے ساتھ محفوظ طریقے سے ملنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ امریکہ یکساں طور پر توہین مذہب کے قوانین کی دنیا بھر میں مخالفت کرتا ہے کیونکہ یہ بنیادی آزادیوں کو متاثر کرتے ہیں۔‘
آسیہ بی بی اس سال جنوری میں آزاد ہو گئی تھیں جب سپریم کورٹ نے ان کی بریت کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ خیال ہے کہ رہائی کے بعد حکومت نے انہیں حفاظت کی غرض سے کسی خفیہ مقام پر رکھا ہوا تھا۔
ادھر پاکستان میں آسیہ کے ملک سے چلے جانے پر مذہبی حلقوں کا کوئی شدید ردعمل سامنے نہیں آیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والی خادم حسین رضوی کی تحریک لبیک حکومتی کارروائی کے بعد سے غیرفعال ہے اور ان کے رہنما اب بھی حکومتی تحویل میں ہیں۔