رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی ملک میں اشیائے خوردونوش مہنگی ہونا عام بات ہے اور اس مصنوعی مہنگائی سے نمٹنے کے لیے ضلع باجوڑ میں اسسٹنٹ کمشنر فضل الرحیم بھیس بدل کر بازاروں اور مارکیٹوں میں قیمتیں چیک کرتے ہیں اور گراں فروشوں کو حوالات بھیجتے یا پھر جرمانے عائد کرتے ہیں۔
فضل الرحیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان کے ہر ضلعے یا تحصیل کا اسسٹنٹ کمشنر پرائس کنٹرول مجسٹریٹ بھی ہوتا ہے، جس کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ مارکیٹ کو ریگولیٹ کرتے ہوئے سرکاری نرخوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
انہوں نے بتایا: ’بدقسمتی سے رمضان میں کھانے پینے کی اشیا جان بوجھ کر مہنگی کر دی جاتی ہیں۔ ایسے میں ایک اسسٹنٹ کمشنر کا فرض ہے کہ وہ اس مصنوعی مہنگائی کے خلاف ایکشن لے کر اسے کنٹرول کرے۔‘
14 سے 15 لاکھ آبادی پر مشتمل باجوڑ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پاکستان کا آخری ضلع ہے۔
فضل الرحیم نے مزید بتایا کہ علاقے میں کنزیومر رائٹس کی حفاظت ان کا بنیادی فرض تھا اسی لیے انہوں نے پھل فروش یا قصابوں کی دکانوں پر بھیس بدل کر کارروائیاں کیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اپنے بھیس بدلنے کی وجہ بتائی کہ اگر وہ یوں ہی دکانوں پر جائیں تو دکان دار سرکاری قیمتیں بتاتے ہیں لیکن جب وہ عام شخص بن کر جاتے ہیں تو دکان دار اپنی من مانی قیمتیں بتاتے ہیں جس سے انہیں حقیقت کا پتہ چلتا ہے اور ثبوتوں کے ساتھ سزا یا جرمانے عائد کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی کی طرح جانے سے انہیں عوام کے مسائل کی بھی آگاہی ہوتی ہے۔
’میرے خیال سے بھیس بدل کر عام لوگوں کے ساتھ قطار میں کھڑے ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اس سے آپ کو مارکیٹ کے ریٹس معلوم ہو جاتے ہیں۔‘
انہوں نے اسے ایک اچھی حکمت عملی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں بھی انتظامیہ نے اس طریقے پر عمل کیا۔
’ہم باجوڑ میں ہر صورت عوام کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے مصنوعی مہنگائی نہیں ہونے دیں گے۔‘