جرمنی نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ نیمبیا میں اپنے نو آبادیاتی دور میں اس نے نسل کشی کا ارتکاب کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو جرمنی نے اس اعتراف کے بعد نیمبیا کے لیے ایک ارب یورو سے زائد کی معاشی امداد کا اعلان بھی کیا۔
1904 سے 1908 کے درمیان نو آبادیاتی دور میں جرمن آباد کاروں نے نیمبیا کی قدیم ناما اور ہریرو اقوام کے ہزاروں افراد کو قتل کر دیا تھا۔ تاریخ دانوں کے مطابق یہ 20ویں صدی کی پہلی نسل کشی تھی، جس کے باعث جرمنی اور نیمبیا کے تعلقات میں کئی سال تک کشیدگی رہی ہے۔
دوسری جانب نیمبیا کے صدر ہیگ گینگوب کے ترجمان الفرڈو ہینگرائی نے اسے ’درست سمت میں ایک قدم‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جرمنی کی جانب سے اس نسل کشی کا اعتراف درست سمت کی جانب پہلا قدم ہے۔‘
برلن اس سے قبل اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ نوآبادیاتی دور میں جرمن حکام نیمبیا میں مظالم میں ملوث رہے ہیں لیکن وہ اس سلسلے میں کوئی زر تلافی ادا کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا ایک بیان میں کہنا تھا: ’ہم اس صورت حال کو سرکاری طور پر آج کے نظریے سے دیکھ رہے ہیں جو کہ نسل کشی ہے۔‘
انہوں نے نیمبیا کے حکام سے پانچ سالہ مذاکرات کے بعد کیے جانے والے معاہدے کی تعریف بھی کی۔ 1884 سے 1915 تک نیمبیا کے علاقوں پر جرمن کی نوآبادیاتی حکومت قائم تھی۔
ہائیکو ماس کا کہنا تھا: ’جرمنی کی اخلاقی اور تاریخی ذمہ داری کے طور پر ہم نیمبیا اور جرائم کا نشانہ بننے والوں کے ورثا سے معافی کے طلب گار ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ان متاثرین کی مشکلات کے اعتراف کے طور پر نیمبیا کو ترقی اور نعمیر نو کے لیے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی امداد فراہم کریں گے۔‘
مذاکرات کی پیش رفت کا علم رکھنے والے افراد کے مطابق یہ رقم اگلے 30 سال میں ادا کی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہائیکو ماس نے اس بات کی وضاحت کی یہ رقم معاوضہ حاصل کرنے کی قانونی درخواست کا راستہ نہیں کھولے گی۔
نیمبیا کا علاقہ 1884 سے 1915 تک جرمنی کے تسلط میں تھا، جس کے بعد یہ 75 سال تک جنوبی افریقہ کے زیر انتظام رہا اور 1990 میں آزاد ملک بن گیا تھا۔
1904 سے 1908 کے دوران 60 ہزار ہریرو اور دس ہزار ناما باشندوں کو ہلاک کیا گیا تھا جبکہ 1904 میں واٹر برگ کی جنگ کے دوران 80 ہزار ہریرو افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔
نوآبادیاتی فوجیوں نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو قتل کیا تھا جبکہ خواتین، بچوں اور مردوں کو صحرا میں دھکیل دیا گیا جہاں ہزاروں افراد پیاس سے ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ شارک آئی لینڈ پر بدنام زمانہ حراستی کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا۔
کئی سال تک تعلقات کشیدہ رہنے کے بعد جرمنی اور نیمبیا کے درمیان 2015 میں مذاکرات کا آغاز ہوا تھا، جن کے تحت جرمنی کو ان اقدامات پر معافی طلب کرتے ہوئے امدادی رقم فراہم کرنی تھی۔