سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی تازہ لہر: ایک شخص ہلاک

مسجد میں محصور مسلمانوں نے فسادیوں کے خلاف پولیس سے مدد کی درخواست کی۔ پولیس افسروں نے انہیں بتایا کہ لوگ مسجد کا معائنہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہاں ہتھیار تو نہیں چھپائے گئے؟

پرتشدد حملے کے بعد سری لنکا کی مسجد میں کھڑا ایک شخص۔ تصویر، اے ایف پی

سری لنکا میں جاری مسلم کش فسادات میں دوسرے روز، منگل کو بھی ایک شخص مارا گیا۔

مرنے والے کی شناخت 42 سالہ محمد امیرمحمد سیلی کے نام سے ہوئی ہے۔ ایک سرکاری افسر کے مطابق  اس کی موت ماریوالہ ہسپتال میں ہوئی جہاں اسے تیز دھار آلے کے زخموں کے بعد منتقل کیا گیا تھا۔

مسلمان آبادی والے علاقے کوتم پتیا کے ایک نامعلوم مکین کے مطابق سینکڑوں فسادی ایسی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ پولیس اورفوج محض خاموش تماشائی ہیں۔

فسادیوں نے متعدد مساجد کوآگ لگا دی ہے جبکہ مسلمانوں کی کئی دکانیں اور مکان تباہ کردیئے گئے ہیں۔ مسلمانوں کو باہر نکلنے کی کوشش پرپولیس انہیں گھروں کے اندر رہنے کا کہتی ہے۔

کنیامہ کی قصبے میں واقع مسجد ’ابرار‘ پر حملہ کیا گیا جس کے بعد کھڑکیوں کے شیشے اور قرآن مجید کے نسخے فرش پر بکھر گئے۔

34 سالہ شہری نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اتوار کو 1300 افراد کا ہجوم مسجد کے قریب پہنچا۔ تمام افراد نے تلواریں اورآہنی راڈ اٹھا رکھے تھے۔

مسجد میں محصور مسلمانوں نے پولیس سے مدد کی درخواست کی۔ پولیس افسروں نے انہیں بتایا کہ لوگ مسجد کا معائنہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہاں ہتھیار تو نہیں چھپائے گئے؟

بعد میں فسادیوں نے قرآن مجید کے نسخوں کو آگ لگا دی۔ تمام کھڑکیوں کے شیشے اور دروازے توڑ دیئے جبکہ وضو کے پانی کے ٹینک کو بھی نجاست آلود کر دیا۔

سری لنکا کی پولیس نے صورت حال پرقابو پانے کے لیے ملک بھر میں رات نو بجے سے صبح 4 بجے تک کرفیو نافذ کردیا ہے۔ فیس بک پر فرقہ وارانہ تنازعے کے بعد حکام نے سوشل میڈیا نیٹ ورکس اورمیسیج کی اییلی کیشنز پر عارضی پابندی عائد کردی ہے۔

سری لنکا میں مسلمان اقلیت میں ہیں۔ ان کی تعداد ملکی آبادی کا 10 فیصد ہے۔ ملکی آبادی کا بڑا حصہ بدھ مت سے تعلق رکھنے والے سنہالیوں کا ہے۔

سری لنکا میں گذشتہ ماہ 22 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر اسلامی شدت پسندوں نے ہوٹلوں اور گرجا گھروں کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 250 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان حملوں کے بعد سے سری لنکا میں کشیدگی کا ماحول ہے۔

سری لنکا کے وزیرِاعظم رانیل وکرماسنگھے نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا  کہ  تشدد کی موجودہ لہر کی وجہ سے گذشتہ ماہ ہونے والے حملوں کی تحقیقات متاثر ہو رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا