سینئر پاکستانی اور افغان علما نے سعودی عرب کے شہر مکہ میں ’امن اعلامیے‘ پر دستخط کیے ہیں جس میں انہوں نے پرامن افغانستان کی راہ ہموار کرنے کے لیے متحارب دھڑوں کے مابین مذاکرات اور تشدد اور انتہا پسندی کی تمام کارروائیوں کو مسترد کرنے پر زور دیا ہے۔
’عرب نیوز‘ کے مطابق مکہ میں ہونے والی اس تاریخی تقریب میں پاکستان کے وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر نور الحق قادری اور افغانستان کے وزیر حج اور اوقاف محمد قاسم حلیمی نے شرکت کی۔
اسلامی کانفرنس کے اختتام پر مسلم ورلڈ لیگ (ایم ڈبلیو ایل) کے سکریٹری جنرل اور ایسوسی ایشن آف مسلم سکالرز کے صدر ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسیٰ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی جس کا انعقاد مسلم ورلڈ لیگ اور سعودی عرب نے مشترکہ طور پر کیا تھا جس میں پہلی بار دونوں ممالک کے اعلیٰ علما افغانستان میں امن کے حصول کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔
اعلامیے میں افغانستان میں متحارب فریقین کے مابین مفاہمت کے عمل کی حمایت اور سیاسی، معاشرتی، معاشی اور دیگر متعلقہ امور کے حل کے ذریعے افغان تنازعے کے حتمی اور جامع حل کی تلاش پر زور دیا گیا ہے۔
محمد بن عبد الکریم العیسیٰ نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان میں خون ریزی روکنے اور افغان عوام کو امن و امان، استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مشترکہ اقدام کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اعلامیے میں کسی بھی مذہب، قومیت یا نسل سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف تشدد اور کسی بھی شکل میں انتہا پسندی اور دہشت گردی بشمول عام شہریوں کے خلاف حملے اور خودکش حملوں کو اسلامی عقیدے کے اصولوں کے منافی قرار دیا گیا۔
افتتاحی سیشن کے دوران محمد بن عبد الکریم نے کہا: ’سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے اس علامیے کی حمایت مملیکت کے اسلامی فرائض اور ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔‘
افغان وزیر محمد قاسم حلیمی نے اس موقع پر کہا کہ خدا کی مقدس کتاب قرآن میں مفاہمت کو بہت سے تنازعات اور اختلافات کا مثالی حل بیان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: ’افغانستان کے مسلمان عوام کو موجودہ مشکلات سے نکالنے کے لیے مفاہمت سمیت دیگر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسلامی عوام میں صلح کسی بھی مسلم معاشرے کی مذہبی، انسانی، تہذیبی، معاشی، معاشرتی، سیاسی اور نفسیاتی ضرورت ہے۔
پاکستانی وزیر نور الحق قادری نے بھی امن و امان کے قیام اور معاشرے میں رواداری کو تقویت دینے کو اسلام کے مقاصد کا ایک حصہ بتایا۔
انہوں نے کہا: ’ہمارا مذہب ہم آہنگی اور اتحاد پر زور دیتا ہے اور بین الاقوامی تعاون اور تمام فلاحی کاموں میں شرکت کی حمایت کرتا ہے۔ اسلام ملک کی حفاظت اور ترقی اور خوشحالی کی ترغیب دینے پر بھی زور اور امن کو فروغ دینے اور فسادات سے گریز کرنے کا حکم دیتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی مملکت اور پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کے حصول کے لیے فعال کردار ادا کیا ہے۔
کانفرنس میں پانچ سیشنز ہوئے اور اس دوران 20 سے زیادہ سینئر سکالرز نے اسلام میں امن، رواداری، اعتدال پسندی اور مفاہمت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔