افغانستان سے امریکی انخلا میں بڑی پیش رفت سامنے آنے کے بعد بقیہ غیر ملکی فوجیوں کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
آج افغانستان میں بیرونی افواج کے کمانڈر، جنرل سکاٹ ملر نے کابل میں صحافیوں کو بتایا کہ غیر ملکی فوجیں روانگی کے لیے تیار ہیں اور یہ عمل شروع ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مئی کے بعد افغانستان میں تشدد کا تسلسل ایک غلطی ہوگی، طالبان کو امن عمل کی پاسداری کرنی ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد، افغان سیاستدانوں کو متحد ہوکر جاری بحران کو ختم کرنا ہوگا۔
اس وقت افغانستان میں 2,500 امریکی فوجی موجود ہیں علاوہ ازیں 7,000 نیٹو کے فوجی بھی موجود ہیں جو کابل، بگرام اور مزار شریف کے اڈوں تک محدود ہیں۔
وزیر دفاع جنرل یاسین ضیا نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرس میں میڈیا کو بتایا کہ نیٹو افواج کابل ، بگرام اور مزارشریف کے اڈوں پر موجود ہیں، اور دیگر اڈوں کو انہوں نے افغان فوج کے حوالے کردیا ہے۔
جنرل سکاٹ ملر نے کہا کہ وہ تمام اڈوں کو افغان فوج کے حوالے کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری طرف سی آئی اے نے پکتیا اور کنڑ میں دو خصوصی یونٹوں کا کنٹرول افغان فوج کے حوالے کردیا ہے جس میں ’صفر یو دوه دری‘ خصوصی یونٹ شامل ہے۔
افعان انٹیلی جنس کے سربراہ احمد ضیا سراج نے کہا کہ افغانستان میں سی آئی اے کے ذریعے تربیت پانے والے انٹیلی جنس ادارے، اب افغان نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے ماتحت آگئے ہیں۔
تاہم ذرائع کے مطابق خوست پروٹیکشن فورس، ننگرہار، کابل اور قندھار میں خصوصی یونٹس کا کنٹرول اب بھی امریکی انٹیلی جنس کے پاس ہے۔
اس وقت چھ خفیہ یونٹس ہیں جو سی آئی اے نے تشکیل دئیے ہیں جن میں سے اب دو کو افغان فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔
سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز نے گذشتہ ہفتے خفیہ دورے پر کابل کا دورہ کیا تاکہ افغان حکام سے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق برنز کے دورے کا مقصد خصوصی دستوں کا کنٹرول نیز دوسرے افغان اہم امور کے ساتھ ساتھ افغانستان سے بیرونی افواج کی انخلا کے بعد سیکیورٹی کی صورتحال پر انھیں یقین دلانا تھا۔
ایجنسی کے مطابق سی آئی اے کے سربراہ نے کابل حکام کو یقین دلایا کہ وہ انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔