بالی وڈ اداکارہ پرینکا چوپڑا نے کہا ہے کہ جب وہ ہائی سکول میں تھیں تو انھیں نسل پرستانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
گذشتہ سال گلوکار نِک جونس سے شادی کرنے والی اداکارہ پرینکا چوپڑا پیدا تو بھارت میں ہوئیں لیکن بعد میں امریکہ چلی گئیں جب ان کی عمر 13 سال تھی۔
پرینکا چوپڑا کئی امریکی ریاستوں میں رہ چکی ہیں جہاں انھوں نے میسیچیوسٹس، آئیوا اور کوئنز، نیو یارک کے سکولوں میں تعلیم حاصل کی جہاں ان کا کہنا ہے کہ انھیں ’انتہائی نسل پرستانہ رویے‘ کا سامنا کرنا پڑا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے پرینکا چوپڑا کا کہنا تھا کہ ’میرے ساتھ بالکل ہی الگ برتاؤ کیا جاتا کیونکہ میں براؤن ہوں۔‘
’جب میں دسویں گریڈ میں تھی تو مجھے انتہائی نسل پرستانہ رویے کا سامنا کرنا پڑتا تھا، مجھے براؤنی، کری کہا جاتا، مجھ سے کہا جاتا کہ جس ہاتھی پر آئی ہو اسی پر واپس جاؤ، اور اس سے جب میں چھوٹی تھی تو میری خود داری بہت متاثر ہوئی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’میں اپنے بچوں کے لیے ایسی دنیا بالکل نہیں چاہتی جہاں وہ اختلاف کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے، جہاں وہ اس بارے میں بات نہ کر سکیں کیونکہ یہ معمول ہے۔‘
’میں ایک ایسی لڑکی ہوں جو مثبت چیزوں پر یقین رکھتی ہے اور میرے خیال میں یہ ہم پر ہے کہ ہم ایسا ماحول اپنی آنے والی نسلوں کے لیے بنائیں۔‘
پرینکا چوپڑا نے ان سب باتوں کا اظہار سکن کیئر کمپنی اوبیگی کی جانب سے سفیر بنائے جانے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کیا۔
رواں ماہ کے آغاز میں انھوں نے کہا تھا کہ ’پرتعیش مصنوعات رنگ والے افراد کے لیے نہیں بنائی جاتیں، تو پھر ہم وہ کریمیں کیوں خریدتے ہیں جو ’آل سکن ٹائپ‘ ہوتی ہیں؟‘