پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے کوہِ ہمالیہ میں واقع دنیا کی چوتھی بلند ترین چوٹی لوسے سر کر لی۔
8516 میٹر بلند چوٹی لوسے سر کرنے کے ساتھ ہی انہوں نے دنیا کی آٹھ ہزار میٹر سے بلند14چوٹیوں میں سے چھ سر کرنے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔
الپائن سپورٹس کلب کے سیکریٹری کرار حیدری نے بتایا کہ ان دنوں نیپال میں موجود سدپارہ دو روز قبل ہی لوسے چوٹی سر کر کے نیچے واپس آئے ہیں۔
انہوں نے کہا مہم میں صدپارہ کے ساتھ غیر ملکی کوہ پیما بھی شامل تھے۔
یہ سنگ میل عبور کرنے کے بعد سدپارہ دنیا کی پانچویں بلند ترین چوٹی مکالو پر چڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے 2016 میں 8126میٹربلند نانگا پربت سر کی تھی۔
ان کی کوہ پیمائی کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ سردیوں میں مہمات کرتے ہیں، جو موسمی خرابیوں کے باعث بہت مشکل اور خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ وہ کوہ پیمائی میں مصنوعی طریقے یا اشیا استعمال نہیں کرتے۔
نیپال جانے سے قبل سدپارہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا تھا کہ وہ اپنے ساتھ آکسیجن کا سلنڈر نہیں رکھتے بلکہ کوہ پیمائی کے دوران قدرتی آکسیجن کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا تھا کہ وہ آئندہ چند سالوں میں آٹھ ہزار میٹر سے اونچی تمام 14 چوٹیاں سر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
کرار حیدری کے مطابق، سدپارہ آئندہ چند روز میں مکالو(8485میٹربلند) کی مہم شروع کر دیں گے۔
ٹھنڈی اور تیز ہواؤں کی وجہ سے مکالو کو ’ونڈی ماؤنٹین‘ بھی کہا جاتا ہے۔
مکالو کوہ ہمالیہ میں واقع وہی چوٹی ہے جہاں بھارتی فوج نے ہیٹی (دیو ہیکل برفانی انسان) کے پیروں کے نشانات دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد اسے سوشل میڈیا پر خوب طنز و تنقید ملی۔