رِنگ کے اندر موت کے منہ میں جانے والے ریسلر اوین ہارٹ کے اچھے دوست جیف جیریٹ کہتے ہیں کہ مداحوں کی نئی نسل ان کی زندگی اور میراث کو یاد کرتی ہے جب کہ بہت کم لوگ ہیں جو ان کے ہم پلہ ہونے کے قریب پہنچ سکیں گے۔
دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے جیف جیریٹ نے کہا: ’ڈبلیو ڈبلیو ای کا تاحیات مداح میں ایک ٹین ایجر تھا جب اوین ہارٹ صرف 34 سال کی عمر میں 1999 میں کنساس کے براہ راست Pay Per View ایونٹ کے دوران چل بسے، حالانکہ ان کی موت کے مناظر ناظرین تک نہیں پہنچے تھے کیوں کہ اس وقت شو کے دوران کوئی ویڈیو پیکج چل رہا تھا لیکن وہ رات میرے اور مجھ جیسے لاکھوں لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہوگئی۔‘
’اس حادثے کے بعد سے کینیڈین ریسلر کے لیے محبتوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے، اس کی کوئی حد نہیں اور نہ ہی یہ کوئی سنسنی خیز معاملہ ہے۔
’یہ ایسی چیز ہے جو مجھے یاد ہے، انوکھی بات یہ ہے کہ یہ پیار 1999 تک محدود نہیں، نہ ہی 2009 یا 2019 تک بلکہ یہ محبت کی پرانی مٹھاس سے بھی زیادہ ہے جس کے ساتھ ان لوگوں کو یاد رکھا جاتا ہے جو اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔‘
درحقیقت انتہائی باصلاحیت پرفارمر، خاندان اور ساتھیوں کے بہت ہی محبوب شخص کے حصے میں وہ عزت اور محبت آئی جو اس انڈسٹری کے دوسرے لوگوں کو نہیں مل سکی۔
اب 2021 میں جیریٹ نے صرف اس رات کا نہیں جس روز ان کے دوست جہان فانی سے کوچ کرگئے بلکہ ان تمام یادگار لمحات، ہمدردی کے جذبات اور مذاق مستیوں سے بھرے واقعات کا بھی احاطہ کیا ہے جنہوں نے ان کی دوستی کو پروان چڑھایا۔
یہ موضوع جیریٹ کی پوڈ کاسٹ سیریز ’My World‘ کا سب سے اہم اور متوقع حصہ تھا جو انہوں نے براڈ کاسٹر کونراڈ تھامسن کے ساتھ ریکارڈ کرایا اور ہمارے خصوصی انٹرویو میں سابق بین البراعظمی چیمپیئن نے خود کہا کہ اس قسط پر آنے والے ردعمل نے انہیں زندگی اور اس کی میراث کے حوالے سے ان کی اپنی سوچ کو شفاف کرنے کا موقع فراہم کیا۔
وہ کہتے ہیں: ’میں فیڈ بیک سے کافی مغلوب ہوا، خاص طور پر اوین کے حوالے سے قسط نے مجھے نئے نظریے سے سوچنے کا موقع دیا۔
’ہم سب نے اس دنیا میں ایک مقررہ وقت تک رہنا ہے اور جب ہم جائیں گے تو ہمارے پیچھے رہ جانے والی صرف ایک چیز ہوگی، ہماری میراث۔‘
جیرٹ کا کہنا ہے کہ ’آپ میچز کھیل سکتے ہیں، پے پر ویو ایونٹس میں شرکت کر سکتے ہیں، رنگ کے اندر اور باہر، بزنس اور ذاتی زندگی میں کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں لیکن آپ کا دوسرے لوگوں سے تعلق وہ چیز ہے جو آپ کی میراث بناتی ہے۔
’آپ اوین ہارٹ کی طرح ورثہ نہیں بنا سکتے اگر آپ کے پاس حقیقی معنوں میں ایمان داری، رحم دلی اور محبت کرنے والا دل نہیں جیسا کہ اوین کے پاس تھا اور وہ ایسا برتاؤ صرف اپنی اہلیہ مارتھا اور بچوں اوجے، ایتھینا اور فیملی کے ساتھ نہیں بلکہ ہر اس شخص کے ساتھ کرتے تھے جس سے وہ ملتے تھے، وہ انسان کو یاد رکھتے تھے پرفارمر کو نہیں۔‘
جیریٹ خود بھی ہال آف فیم کا حصہ رہ چکے ہیں، وہ ہارٹ کی شوخیوں اور مذاق کے واقعات بتانے میں بہت زیادہ احتیاط سے کام لیتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہارٹ کی زندگی کا یہ پہلو اس سے زیادہ نمایاں نہ ہو جائے جس وجہ سے انہیں یاد کیا جاتا ہے۔
لیکن جب ہم نے ٹی وی سٹار چک نورِس کی ڈبلیو ڈبلیو ای سروائیور سیریز 1994 میں شرکت کا موضوع چھیڑا تو وہ اپنی مسکراہٹ کو چھپا نہیں پائے اور کہا ’ہم جانتے ہیں کہانی کہاں جا رہی ہے۔‘
اس رات جیریٹ جو ولن تھے انہیں چک نورس کی وہ کِک کھانی تھی جسے واکر ٹیکساس رینجر کے اداکار کے مداح ان کی سپر کِک کے طور پر پہچانتے تھے لیکن اوین کو ایک شرارت سوجھی، انہوں نے جیرٹ سے کہا کہ نورس کی کک میں وہ بات نہیں ہوگی جس کے ڈبلیو ڈبلیو ای کے سٹارز رنگ میں عادی ہوتے ہیں اور انہیں اس سے زیادہ کچھ کرنا چاہیے۔
پھر وہ نورس کے پاس گئے اور کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے آئے ہیں کہ وہ جو کک ان کے دوست کو ماریں وہ جتنی ممکن ہو جان دار ہونی چاہیے۔
جیریٹ اس حوالے سے کہتے ہیں: ’چونکہ ریسلنگ رنگ میں میری پہچان ایک ولن کے طور پر بنی ہوئی تھی لہٰذا میں ہمیشہ مار کھانے کے لیے آگے آجاتا تھا اور اوین بھی مجھے آگے کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔
’اوین اس واقعے پر ہمیشہ مذاق کرتے تھے، چک نورس اس وقت ٹی وی کے سپر سٹار تھے لیکن اوین کسی پر بھی بھاری پڑ جاتے تھے۔‘
وہ کہتے ہیں: ’چاہے سامنے کوئی بھی ہو، وہ کہتے تھے زور سے مارو تاکہ حقیقت کا گمان ہو، یہ اوین تھے، وہ کبھی بھی غیر محسوس طریقے سے ہلچل مچانے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معاشرہ ہمیشہ کسی بھی شخص کو اس کی اچھائی اور خوشگوار لمحات کے لیے یاد نہیں کرتا بلکہ اس کی موت کو المناک اور سنسنی خیز واقعے کے طور پر یاد رکھتا ہے لہٰذا اس میں کوئی حیرانی نہیں کہ اوین ہارٹ کو بھی ان کی درد ناک اور متنازع موت کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے۔
اور اب 1999 کی اس رات کے بعد سے آنے والی نسلوں کو ایک شوہر اور دو بچوں کے باپ سے متعلق بات کرنے اور ہمدردانہ طریقے یاد کرنے سے دور کردیا گیا ہے۔
پروفیشنل ریسلنگ کے سرکس کے برعکس پرفارمر اور اس سے بڑھ کر ایک انسان آزمائش کے وقت پر کھڑا ہوتا ہے۔
جیریٹ کہتے ہیں: ’یہ تصدیق شدہ اور حقیقت ہے، کیریکٹرز اور میچز آتے جاتے رہتے ہیں، سٹائل اور دور تبدیل ہوجاتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ انڈسٹری کیسی ہے۔۔۔ 1990 کی دہائی میں جو کچھ اچھا تھا اور 2000 کی دہائی میں نہیں تھا اور ایسا ہی آگے ہوا۔
’اوین ہارٹ کون ہیں اس بات کی صداقت موجود ہے اور ہمیشہ یہ وقت کی قید سے ماورا رہے گی۔ میں نے کچھ کہا تو کونراڈ اس کی تائید کرتے ہوئے بولے اووین ہمیشہ کے لیے ہیں، یہ حقیقت ہے اوین کا کردار لا زماں ہے۔‘
جیریٹ کے کیرئیر کا جائزہ، مائی ورلڈ ود جیریٹ ایڈفری شوز ڈاٹ کام پر دستیاب ایک ہفت نامہ پوڈ کاسٹ ہے۔
© The Independent