پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے افغان سفیر کی بیٹی کے مختصر اغوا اور تشدد کے واقع کی تحقیقات جاری ہیں اور وفاقی ادارے زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹوں میں کیس حل کر لیں گے۔
اسلام آباد میں اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں شیخ رشید نے کہا کہ معاملے کا مقدمہ اغوا، تشدد اور دھمکیوں کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا ہے، اور ہم افغان سفارت خانے سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس افغان سی سی ٹی وی فوٹیجز دستیاب ہیں۔
ان کے مطابق سفیر نجیب اللہ علی خیل کی صاحب زادی سلسلہ گھر سے نکلیں اور شاپنگ کے لیے راولپنڈی کھڈا مارکیٹ اتریں۔ وہاں سے ایک اور ٹیکسی میں ایف سیون آئیں۔
انہوں نے کہا پنڈی سے وہ دامن کوہ کیسے پہنچی اس کے بارے میں معلومات نہیں اور اس فوٹیج کو نکلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ان تینوں ٹیکسیوں کے ڈرائیوروں کو ٹریس کر لیا گیا ہے جن کی گاڑی میں سلسلہ سوار ہوئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا میں معاملے کو اچھالا گیا جس میں بھارت کا بڑا ہاتھ تھا۔
وزیر داخلہ نے تفتیش ہونے پر دوبارہ میڈیا کو اعتماد میں لینے کا اعلان بھی کیا۔
سلسلہ اتوار کو واقع کی درخواست پولیس کو جمع کروا چکی ہیں اور آج صبح ایف آئی آر درج ہوگئی ہے۔
درخواست میں انہوں نے لکھا کہ وہ اپنے بھائی کے لیے گفٹ لینے گھر سے پیدال نکلیں اور ایک ٹیکسی لی۔
شاپنگ کے بعد انہوں نے گھر واپس آنے کے لیے ایک اور ٹیکسی لی۔ درخواست کے مطابق: ’ٹیکسی تھوڑی دیر ہی چلی ہو گی کہ ٹیکسی ڈرائیور نے ایک اور شخص کو ٹیکسی میں سوار کر لیا۔‘
انہوں نے لکھا کہ انہوں نے احتجاج کیا کہ یہ ٹیکسی انہوں نے لی ہے تو کسی اور کو کیوں بٹھایا؟ اسی دوران سوار ہونے والے شخص نے سلسلہ کے ساتھ زد و کوب کرنا شروع کر دیا۔
سلسلہ نے اپنی درخواست میں لکھا کہ تشدد کرنے والے شخص نے یہ بھی کہا کہ ’تم کمیونسٹ کی بیٹی ہو، ہم اسے بھی نہیں چھوڑیں گے اور کسی دن پکڑ لیں گے۔‘
سلسلہ کے مطابق یہ کہہ کر اس شخص نے ’مجھے دھکا دیا جس بعد میں بےہوش ہو گئی۔ جب آنکھ کُھلی تو سڑک پر ایک گندی جگہ پر گری ہوئی تھی۔ وہاں سے پھر ایک اور ٹیکسی لی جس کو کہا کہ مجھے پارک میں چھوڑ آؤ کیونکہ فوری اس حالت میں گھر نہیں جانا چاہتی تھی۔ وہاں سے والد کے دوست کو فون کیا کہ مجھے گھر چھوڑ آئیں۔‘
پولیس حکام کے مطابق تینوں مشتبہ ٹیکسی ڈرائیورز کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی، جس کے بعد دو ٹیکسی ڈرائیورز کا شناختی کارڈ رکھ کر چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ تیسرے ٹیکسی ڈرائیور سے پوچھ گچھ جاری ہے۔