افغانستان کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو کابل میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان کو طلب کر کے اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا اور تشدد کے واقعے پر احتجاج کیا ہے۔
16 جولائی کو اسلام آباد میں تعینات افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
ہفتے کو افغانستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو 16 جولائی کو نامعلوم افراد نے کئی گھنٹوں تک اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا۔‘
افغان وزات خارجہ نے مزید بتایا کہ 27 سالہ سلسلہ اس وقت اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ’افغان وزارت خارجہ پاکستان سے اس ناقابل معافی حرکت کے پیچھے ملوث مجرموں کو فوراً گرفتار اور سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے آج ایک بیان میں کہا کہ ’دفتر خارجہ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی پر ٹیکسی میں سوار ہوتے ہوئے حملہ کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں دفتر خارجہ اور متعلقہ پاکستانی سکیورٹی اہلکار افغان سفیر اور ان کے خاندان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ افغان سفیر اور ان کے خاندان کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ متعلقہ سکیورٹی ادارے مجرموں کو گرفتار کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں کوہسار ماڈل پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ سلسلہ کو جمعے کی دوپہر ڈھائی اور تین بجے کے درمیان اغوا اور شام سات بجے کے قریب چھوڑا گیا۔
اہلکار کے مطابق سلسلہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے گھر سے ٹیکسی کے ذریعے بلیو ایریا آئیں، جہاں انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی کے لیے تحفہ خریدنا تھا۔
واپسی کے لیے وہ ایک دوسری ٹیکسی میں سوار ہوئیں، جس میں کچھ دیر بعد ایک نامعلوم شخص بھی دروازہ کھول کر بیٹھ گیا۔
سلسلہ کے مطابق اس شخص نے یہ کہتے ہوئے کہ ’تمہارا باپ کمیونسٹ ہے‘ انہیں مارنا شروع کر دیا، جس سے وہ بے ہوش ہو گئیں۔
انہوں نے پولیس کو مزید بتایا: ’مجھے تقریباً شام سات بجے ہوش آیا، میرے ہاتھ اور پاؤں بندھے ہوئے تھے اور مجھے نہیں تھا معلوم کہ میں کہاں ہوں، تاہم کسی سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ وہ اسلام آباد کا سیکٹر ایف سیون تھا۔‘
پولیس اہلکار کے مطابق سلسلہ نے افغان سفارت خانے کے ایک ملازم کو فون کیا، جو انہیں سفارت خانے کی گاڑی میں گھر لے گیا۔
پولیس کے مطابق سلسلہ کا موبائل فون غائب ہے جبکہ ہوش میں آنے پر ان کے پیروں میں مردانہ جوتے تھے۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر ایس ایچ او تھانہ کوہسار نے جائے وقوعہ پر ٹیمیں ارسال کیں جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق سلسلہ کو اسی رات تقریباً نو بجے اسلام آباد کے انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) لے جایا گیا، جہاں ان کا میڈیکل چیک اپ ہوا۔
این آئی ایچ کی رپورٹ کے مطابق سلسلہ کی کلائیاں اور ٹخنے سوجے ہوئے تھے اور ان پر رسیوں کے نشانات تھے جبکہ ان کے ہاتھوں اور ٹانگوں میں درد تھا۔
افغان دفتر خارجہ کے بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنوں کے مطابق افغان سفارت خانے اور قونصل خانے کی مکمل حفاظت کے علاوہ سفارتی اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا: ’اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ سفارتی مشنز، سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت و سلامتی انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس طرح کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔‘
عرب نیوز کے مطابق دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’وزیر اعظم عمران خان نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو ہدایت دی ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کا استعمال کیا جائے۔‘
بیان کے مطابق وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ’48 گھنٹوں میں ملزمان کو گرفتار کرنے‘ کا حکم دیا۔