فاطمہ ثنا کو کراچی کی گلیوں میں کرکٹ کھیلنے کا شوق پیدا ہوا۔ انہوں نے انگلینڈ کے بولر جیمز اینڈرسن کو دیکھ کر فاسٹ بولنگ شروع کی، اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے فاطمہ جیمز اینڈرسن کا انداز اپنانے کی کوشش کرتیں تھیں۔
انیس سالہ دائیں بازو کی تیز بولرفاطمہ ثنا کا انٹیگوا میں ویسٹ انڈیز ویمن کے خلاف قومی خواتین ٹیم کی مسلسل دو آخری فتوحات میں کا اہم کردار رہا۔ انہوں نے سیریز کے آخری دو ون ڈے میچوں میں نو وکٹیں حاصل کیں جب جویریہ خان کی ٹیم نے چوتھے ون ڈے میں چار وکٹوں سے اور پانچویں ون ڈے میں (ڈی ایل ایس ) طریقہ کار ذریعے 22 رنز سے کامیابی حاصل کی۔
فاطمہ نے گذشتہ اتوار کے میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پچھلے آٹھ سالوں میں کسی بھی پاکستانی خاتون بولنگ کی جانب سے پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا یہ پہلا کارنامہ ہے۔ اس سے قبل سعدیہ یوسف نے جولائی 2013 میں ڈبلن میں یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔
فاطمہ ثنا نے صرف سات اوورز میں 39 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ بارش سے متاثرہ اس میچ میں پاکستان نے 34 اوورز میں 194 رنز کا دفاع کیا۔ فاطمہ نے ویسٹ انڈیز کی ماہر بیٹسمین برٹنی کوپر اور ڈینڈرا ڈاٹن کی وکٹیں حاصل کیں۔ میزبان ٹیم کی ان دونوں کھلاڑیوں نے اپنی ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنائے تھے۔
فاطمہ نے سیریز کے فائنل میچ کے بعد پی سی بی ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے 2019 میں پاکستان کی شرٹ پہنی تو یہ ان کی زندگی کے خوش گوار ترین لمحات تھے۔
’مجھے معلوم تھا کہ مجھے ٹیم میں اپنی کارکردگی کے ذریعے اپنی جگہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ میرا ملک مزید کامیابیاں حاصل کر سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی کرکٹرز سے مقابلے کے لیے فٹنس، جم اور نیٹ سیشن میں خوب محنت کرنا پڑتی ہے۔ فاطمہ نے کہا جب آپ کو نتائج ملتے ہیں تو اس سےآپ کو خوشی ملتی ہے اور جب آپ کامیابی کا مزہ چکھنا شروع کر دیتے ہیں تو اس سے آپ کو مزید محنت کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
فاطمہ نے دونوں ٹیموں کے فاسٹ بولرز میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 15.09 کی ایوریج اور 16.9 کے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ 11 وکٹیں حاصل کیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مئی 2019 میں فاطمہ نے جنوبی افریقہ کے خلاف ڈبیو کیا تھا۔ ان کا سٹرائیک ریٹ 25.7 جو کہ بنگلہ دیش، انڈیا، پاکستان اور سری لنکا کی فاسٹ بولنگ میں سب سے بہترین ہے۔ فاطمہ اپنے ڈیبیو سے ہی پاکستان کی سب سے کامیاب بولنگ رہی ہیں۔
فاطمہ نے تیز بولنگ کو ایک فن قرار دیا۔ ’آپ نے درست جگہ کو نشانہ بنانا ہوتا ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اپنے آپ کو کنڈیشنز کے مطابق ڈھال لیں، یہ وہ چیز ہے جو میں نے اس سفر میں سیکھی ہے۔‘
فاطمہ ثنا نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ کیریبین آئیں ہیں اور انہیں گراؤند میں چلنے والی تیز ہواؤں کا سامنا کرنا پڑا۔ ’میں نے اس بات پر کام کیا کہ ہوا کے ساتھ بولنگ کیسے کی جائے اور ہوا میں اور پچ پر بال کی نقل و حرکت کو بھی کنٹرول کیا جاسکے۔ اس دورے نے مجھے سیکھنے کا ایک زبردست تجربہ فراہم کیا ہے۔‘
فاطمہ نے اس کا کریڈٹ کوچنگ عملے کو دیا ہے، جو ان کی کرکٹ کی صلاحیت کو بہتر کرنے کے لیے 24 گھنٹے ان کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ’جویریہ خان میری سینیئر اور ڈیانا بیگ میری ساتھی ہیں اور ان دونوں نے بھی میری بہت مدد کی ہے۔‘
فاطمہ ثنا نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹنگ پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود کو آل راؤنڈر ثابت کرنا چاہتی ہیں۔ ’جب آپ سنہری ستارہ پہنتے ہیں تو آپ ہر پہلو پر کام کرنا چاہیے تاکہ آپ اپنی ٹیم کے لیے میچ جیت سکو۔ لہذا میں پوری کوشش کر رہی ہوں کہ اپنے آپ کو ایک ایسے کھلاڑی کے طور پر تیار کروں جو ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کر سکے۔‘
فاطمہ نے بین الاقوامی اور ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار پرفارمنس کے بعد پی سی بی ویمنز کے ایمرجنگ کرکٹر آف دی ایئر ایوارڈ 2020 کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے۔