فننانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے پاکستان سے متعلق حالیہ بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ہماری وجہ سے پاکستان فیٹف کی توجہ کا وجہ بنا اور اسے گرے لسٹ میں ڈالا گیا۔‘
بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک ٹریننگ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے مزید کہا تھا کہ ’ہم پاکستان پر دباؤ ڈالنے میں کامیاب رہے ہیں اور پاکستان کے برتاؤ میں تبدیلی بھارت کے متعدد اقدامات کے دباؤ کی وجہ سے ہے۔‘
Modi govt's efforts ensured Pakistan in FATF's grey list: EAM Jaishankar informs BJP leaders
— ANI Digital (@ani_digital) July 18, 2021
Read @ANI Story | https://t.co/VFKSAmIIwp pic.twitter.com/72Yc7ZtzQh
بھارتی وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد پاکستانی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا تھا جس کے مطابق پاکستان ہمیشہ سے ہی بھارت کی جانب سے فیٹف کے عمل کو سیاسی مقاصد کے استعمال کے خلاف آواز اٹھاتا رہا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بھارتی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان اس چیز کا ثبوت ہے کہ بھارت ایک اہم تکنیکی فورم کو پاکستان کے خلاف اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔‘
Pakistan has always been highlighting the politicization of FATF & undermining of its processes by India. The recent statement by Indian EAM is further corroboration of India’s continued efforts to use an important technical forum for its political designs against Pakistan. 1/3 pic.twitter.com/4HYAnkcSpJ
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) July 19, 2021
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ’بھارتی اعتراف کے بعد اس کے بطور فیٹف کے شریک سربراہ پاکستان کا جائزہ لینے کی اہلیت پر سوال اٹھتے ہیں اور ہم فیٹف پر اس معاملے کو دیکھنے پر زور دیتے ہیں۔‘
Following the recent confession by Indian Government, India’s credentials for assessing Pakistan in FATF as co-chair of the Joint Group or for that matter any other country are subject to questions, which we urge FATF to look into. 3/3
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) July 19, 2021
انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے فیٹف سے ان کا موقف معلوم کرنے کے لیے بذریعہ ای میل رابطہ کیا اور ان سے بھارتی وزیر خارجہ کے بیان، پاکستان کے جواب اور اس پر فیٹف کے ممکنہ اقدامات کے حوالے سے دریافت کیا۔
فیٹف کے ترجمان نے بذریعہ ای میل اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’فیٹف میڈیا رپورٹس یا اس کے جائزہ عمل سے باہر کے واقعات پر تبصرہ نہیں کرتا۔‘
’فیٹف ایک تکنیکی تنظیم ہے جو اپنے سخت تکنیکی معیار کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرتی ہے۔ فیٹف میں فیصلہ کرنے کے لیے پلینری موجود ہے جو کہ 37 رکن ممالک اور 2 رکن تنظیموں پر مشتمل ہے۔ فیٹف اپنے فیصلے اتفاق رائے سے کرتی ہے۔
فیٹف نے اپنی جوابی ای میل میں مزید کہا کہ ’مبصر تنظیموں کے نمائندے اور ایسوسی ایٹ اراکین بھی بحث میں حصہ لیتے ہیں جو کہ 205 ممالک اور تنظیموں کے عالمی نیٹ ورک کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیٹف نے جون میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ اس وقت پاکستان میں یہ توقع کی جا رہی تھی کہ گزشتہ پیش رفت کی بنا پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
فیٹف کا اگلا اجلاس رواں سال اکتوبر میں ہو گا جس میں ایک بار پھر پاکستان کی کارکردگی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ مگر قوی امکان یہی ہے کہ پاکستان اکتوبر کے بعد بھی گرے لسٹ میں ہی رہے گا کیوں کہ فیٹف کی جانب سے فراہم کردہ ایکشن پلان پر عمل کے بعد فیٹف کی ٹٰیم پاکستان کا دورہ بھی کرے گی اور اقدامات کا جائزہ لے گی۔