جاپان میں عوامی صحت کے ماہر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اولمپکس کے منتظمین نے کووڈ 19 پر قابو پانے کے لیے ٹوکیو گیمز ولیج میں جو بایوسکیورڈ ببل بنایا تھا وہ پہلے سے ہی پھٹ چکا ہے اور اب زیادہ بڑے پیمانے پر انفیکشن پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
اولمپکس حکام نے اتوار کو ٹوکیو ولیج میں موجود اتھلیٹس میں سے ایک میں کورونا وائرس کی تصدیق کی تھی جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ کل 11 ہزار اتھلیٹس قیام کریں گے۔
اولمپک مقابلوں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ کھیلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں میں یکم جولائی سے اب تک وائرس کے 67 کیسز کی نشاندہی ہو چکی ہے۔
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھماس باک نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کی پابندیوں کے بدولت کھیلوں کے شرکا کی طرف سے جاپان کے شہریوں کو کووڈ کے مرض میں مبتلا کرنے کا خطرہ ’صفر‘ رہ جائے گا۔
کنگز کالج لندن میں انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن ہیلتھ کے ڈائریکٹر کینجی شیبویا کا کہنا ہے کہ اس قسم کے اعلانات نے صرف لوگوں کو الجھن اور غصے میں مبتلا کیا حالانکہ زمین پر موجود حالات اس کے 'بالکل برعکس' تھے۔
شیبویا کے بقول: ’واضح ہے کہ ببل سسٹم ایک طرح سے ٹوٹ چکا ہے۔‘
شیبویا نے اپریل میں ایک برطانوی طبی جریدے میں شریک مصنف کی حیثیت سے تحریر کیا تھا کہ اولمپک مقابلوں کے انقعاد پر لازمی ’نظر ثانی‘ کی جانی چاہیے کیونکہ جاپان کرونا وائرس کے کیسز پر قابو پانے کے قابل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میری سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ بلاشبہ ولیج یا رہائش کے بعض مقامات پروائرس کے کئی کیسز ہوں گے اور مقامی لوگوں سے ملنا جلنا ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ببل کی سرحد پر ناکافی ٹیسٹنگ اور لوگوں کی نقل و حرکت کو قابو میں رکھنا ناممکن ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کھیل تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو پر لگا دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوائی اڈے پر کرونا وائرس کے کیسز کی شناخت نہ ہونے سے متعلق تسلسل سے سامنے آنے والی شکایات نے اور ویڈیوز جن میں اتھلیٹس، عملے اور صحافیوں کا آپس میں ملنا جلنا دیکھا جا سکتا ہے ان خدشات میں اضافہ کر دیا ہے کہ وائرس ولیج اور دوسرے مقامات پر ہوا کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔
ہفتے کو ٹوکیو میں کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد 14 سو سے تجاوز کر چکی تھی جو گذشتہ چھ ماہ کے مقابلے میں زیادہ ہے جبکہ اولمپک مقابلے شروع ہونے میں تین دن باقی ہیں۔
عوامی صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسم، زیادہ نقل و حرکت اور ڈیلٹا ویریئنٹ کا پھیلاؤ اگلے ماہ تک ٹوکیو میں یومیہ دو ہزار سے زیادہ کیسز کے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔ متاثرین کی اتنی زیادہ تعداد شہر کے صحت کے نظام کو ناکامی کے دہانے پر پہنچا سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جاپان میں صرف 33 فیصد لوگوں نے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی کم از کم پہلی خوراک لی ہے جو کہ امیر ممالک میں کم ترین تناسب ہے۔
گذشتہ ماہ سے ویکسینیشن مہم میں تیزی آئی ہے لیکن حال ہی میں سپلائی اور ٹرانسپورٹ کی رکاوٹوں کی وجہ سے اس کی رفتار کم رہی ہے۔
اس کے برعکس شمالی علاقے فوکوشیما کے سوما سٹی میں جہاں شیبویا نے ویکسینیشن مہم کی سربراہی کی ہے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی گئی ہے اور یہ شہر اس معاملے میں جاپان کے زیادہ ترحصوں سے کہیں آگے ہے۔
ادھر اولمپک گیمز ٹوکیو 2020 کے ترجمان نے کہا ہے کہ متعلقہ حکام فیصلہ کریں گے کہ وہ ایتھلیٹس جن کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے انہیں آئیسولیشن سے نکالنے کے لیے کون سا وقت بہتر ہو گا۔
ٹوکیو 2020 کے صدر ہاشی موتو کا کہنا ہے کہ اولمپک مقابلوں کے معاملے میں لوگوں کی بے چینی میں جو اضافہ ہوا ہے وہ اس پر معذرت خواہ ہیں۔