بوسنیا کے شہر کوپریس میں ہر سال ایک انوکھا مقابلہ منعقد ہوتا ہے جس میں جیتنے کے لیے کھلاڑیوں کو گھاس کاٹنی پڑتی ہے۔ یہ مقابلہ وہاں کم و بیش 250 برس سے منعقد کیا جا رہا ہے۔
اس مقابلے میں شرکت کے لیے دوردراز علاقوں سے لوگ یہاں آتے ہیں، بلقان تک اس مقابلے کی شرت پھیلی ہوئی ہے۔
یہ مقابلہ ہر سال جولائی کے پہلے اتوار کو ہوتا ہے۔
مقابلے میں صرف زیادہ گھاس کاٹنا ہی جیت کے لیے ضروری نہیں، جس جگہ سے گھاس کاٹی گئی ہے اس کی خوبصورتی کے بھی نمبر دئیے جاتے ہیں۔
جیتنے والے کو ’کوسباسا‘ کا خطاب دیا جاتا ہے جو اسے معاشرے میں قابل عزت رتبے پر فائز کرتا ہے۔
اٹھارہ برس کی عمر سے نوجوان اس کھیل میں حصہ لینا شروع کرتے ہیں اور باپ سے اولاد تک یہ ورثہ کئی نسئلوں میں منتقل ہوتا رہتا ہے۔
کھلاڑیوں کا ماننا ہے کہ گھاس کاٹنے کے لیے ان کی درانتی جتنی پرانی ہو گی اتنی ہی اچھی کارکردگی دکھائے گی۔
جیت کا فیصلہ گھاس کاٹنے کی رفتار اور کھیت کی خوبصورتی کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماریو پرلیے وچ اس کھیل کے ایک پرانے کھلاڑی ہیں جن کا تعلق بوسنیا کے شہر کوپریس سے ہے۔
ان کا کہنا ہے ’میری درانتی 40 سال پرانی ہے۔ جب لوگ مجھے اس سے گھاس کاٹتا دیکھتے ہیں تو میرا مذاق اڑاتے ہیں۔ اس کا دستہ ہاتھ زخمی کرتا ہے مگر دھار بہت ظالم ہے۔ ‘
اس کھیل کو حال ہی میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔
ماٹکو کرکووچ گراس موورز ایسوسی ایشن کے صدر ہیں جن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کوپریس (بوسنیا) میں گھاس کاٹنے کی روایت کو انسانیت کا غیر مادی ثقافتی ورثہ قرار دے دیا گیا ہے اور یہ کوپریس کے ان شہریوں کے سر پہ ایک تاج ہے جو اپنی روایات پر فخر کرتے ہیں۔
’کوپریس میں گھاس کاٹنا زندگی ہے۔ کوپریس سطح سمندر سے بارہ سو فٹ اونچائی پر واقع ہے۔ مویشیوں اور کچھ موسمی فصلوں کے علاوہ یہاں کچھ نہیں اگتا۔ ہمارے بزرگ مویشیوں کے لیے گھاس اکٹھا کرنے میلوں سفر کرتے تھے۔‘