آٹھ سیزنز اور 73 قسطوں کے بعد ایچ بی او ٹیلویژن کی مشہور زمانہ سیریز گیم آف تھرونز اتوار کی رات ایک ایسی قسط پر اختتام پذیر ہوئی جس میں ایک اور ناقابل یقین موت پیش آئی اور ویسٹروس کا تخت ’آئیرن تھرون‘ ایک غیر متوقع کردار کے نام ہوا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، مصنف جورج آر آر مارٹن کی کتابوں پر مبنی گیم آف تھرونز سیریز کی آخری قسط ایک گھنٹے بیس منٹ طویل تھی، اور اس میں ایک درجن سے زائد کرداروں کی کہانیاں اور کئی پیچیدہ پلاٹ لائن اپنے منطقی انجام تک پہنچے جبکہ افسانوی سلطنت ویسٹروس کا سینکڑوں تلواروں سے بنا تخت، ’دی آئیرن تھرون‘ ایک ایسے کردار کو ملا جس کی آپ توقع نہیں کر رہے ہوں گے۔
اگر مجموعی طور پہ بات کی جائے تو شائقین اور ناقدین دونوں ہی ایچ بی او کے پرائم ٹائم میں دکھائی جانے والی سیریز کے آخری سیزن سے نالاں نظر آئے۔ انہیں لگا کہ سیریز کے مرکزی کرداروں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے خاص طور پر ’ڈریگن کوین‘ ڈنیریس ٹارگیرین کے ساتھ جنہیں پچھلے سیزن میں مظلوموں کی مدد کرتے دکھایا گیا اور اس سیزن کی آخری سے پہلی قسط ’دا بیلز‘ میں بہت تباہی اور قتل عام مچاتے۔ فلموں اور شوز پر تبصرہ اور ریٹنگ کرنے والی ویب سائٹ روٹن ٹماٹوز پر ’دا بیلز‘ کی ریٹنگ 47 فیصد ہے۔ یہ گیم آف تھرونز کی تاریخ میں سب سے کم ریٹنگ حاصل کرنے والی قسط ہے۔
پرستاروں کی طرف سے احتجاج کے طور پر اس قسط کے بعد آن لائن ایک پیٹیشن بھی دائر ہوئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گیم آف تھرونز کا آخری سیزن نئے لکھاریوں کے ساتھ دوبارہ بنایا جائے۔ چینج ڈاٹ اورگ پر پوسٹ کیے گئے اس پیٹیشن کو اب تک 10 لاکھ سے زائد دستخط مل چکے ہیں۔
ان سب باتوں کے باوجود یہ آخری سیزن بہرحال ریکارڈ توڑ ثابت ہوا اور ایک اوسط اندازے کے مطابق اس کی ہر قسط کو صرف امریکہ ہی میں چار کروڑ تیس لاکھ صارفین نے دیکھا۔
سوشل میڈیا پر شو کے فینز اتوار کی قسط سے کافی مایوس نظر آئے۔
me after the game of thrones finale #GamesOfThronesFinale pic.twitter.com/GknhYZvOAD
— camila! (@805boujee) May 20, 2019
صارف زینب چغتائی کو لگا کہ انہوں نے اپنا وقت ہی برباد کیا۔
I dont believe i wasted my time watching this stupid show for this stupid ending.#GameofThrones
— Zainab Ahmed Chughtai (@Zainab_Chughtai) May 20, 2019
How GoT started and how it ended.#GameOfThrones #GameOfThronesFinale pic.twitter.com/NG8u4LoZbk
— Kejriwal Jong Un (@LagbhagSecular) May 20, 2019