وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر گذشتہ روز رحیم یار خان کے مندر میں ہونے والے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت مندر کی دوبارہ تعمیر کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں آئی جی پنجاب کو پہلے ہی واضح ہدایات دے چکے ہیں کہ تمام ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور پولیس اہلکاروں کی مبینہ نااہلی کے خلاف بھی اقدامات کیے جائیں۔
Strongly condemn attack on Ganesh Mandir in Bhung, RYK yesterday. I have already asked IG Punjab to ensure arrest of all culprits & take action against any police negligence. The govt will also restore the Mandir.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 5, 2021
پنجاب کے جنوبی ضلع رحیم یار خان کے موضع بھونگ شریف میں مدرسہ دارالعلوم عربیہ تعلیم القرآن کے طلبہ اور اساتذہ نے شہریوں کے ساتھ مل کر ایک مقامی مندر میں توڑ پھوڑ کی تھی اور انتظامیہ کو بھی یرغمال بنا لیا تھا۔
بعد ازاں مشتعل مظاہرین نے صادق آباد روڑ بلاک کر دی اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، پولیس کے ہاتھوں امن امان قائم نہ ہوا تو ضلعی انتظامیہ نے رینجرز طلب کی جس کے کئی گھنٹے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے صورت حال پر قابو پا لیا۔
ہنگامہ آرائی مدرسے کےنائب امام حافظ محمد ابراہیم کی درخواست پر نو سالہ ہندو بچے کے خلاف درج عدالتی مقدمے میں ضمانت منظور ہونے پر شروع ہوئی۔ بچے پر مدرسے میں پیشاب کرنے کا الزام ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے واقع کے بعد اس بارے میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا تھا کہ یہ واقعہ افسوس ناک ہے۔
It is very sad & unfortunate incident. PM office took notice of this untoward incident & directed district administration to probe the case & take strict action against the culprits.Pakistani constitution provides freedom & protection to minorities to perform their worship freely https://t.co/RuLOe69VSb
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) August 4, 2021
وزیر اعظم نے اس واقعے کا نوٹس لیا ہے اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ اس کیس کے بارے میں چھان بین کریں اور ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ پاکستان کا آئین اقلیتوں کو آزادی فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنی عبادات آرام سے کر سکیں۔
واقعہ پیش کیسے آیا؟
رحیم یار خان پولیس کے ترجمان احمد نواز کے مطابق ’24جولائی کو مدرسے کے نائب امام حافظ ابراہیم نے دیگر افراد کے ہمراہ تھانے میں ایک نو سالہ بچے کو پیش کیا اورمقدمہ درج کرایا کہ یہ بچہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہے اور اس نے مدرسے کی لائیبریری میں کھڑکی سے گھس کر پیشاب کیا اور ناپاک ہاتھ الماری کو لگائے، اس نے توہین مذہب کی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس نے مقدمہ درج کر کے بچے کو گرفتار کرلیا اور چار اگست بروز بدھ مقامی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے بچے کی ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیا تو عدالت کے باہر موجود مدرسے کے طلبہ اور اساتذہ مشتعل ہوگئے جس کے بعد احتجاج شروع کردیا گیا۔
احمد نواز کے مطابق مظاہرین نے بھونگ شریف میں مندر کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ شروع کردی اور بازار بھی بند کروا دیا۔ مظاہرین نے صادق آباد روڑ بلاک کیے رکھی، پولیس نے انہیں پر امن منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن حالات زیادہ کشیدہ ہونے پر رینجرز طلب کرنا پڑی لہذا کئی گھنٹے بعد روڑ خالی کرالی گئی اور مظاہرین کو بھی منتشر کردیا گیا ہے۔