کرکٹ صرف اتفاقات کا نہیں بلکہ منصوبہ بندی اور ذہانت کا کھیل بھی ہے۔
ایک مشہور کہاوت ہے کہ کرکٹ بائی چانس یعنی موقع مل گیا اور تکا چل گیا تو چھکا، ورنہ آؤٹ۔ یہ ایک ایسا روزمرہ ہے جو کہنے کو تو بہت آسان ہے لیکن حقیقی کرکٹ سے بہت دور۔
کرکٹ کا سب سے اہم حصہ بیٹنگ ہے جہاں بلے باز آنکھیں جمائے اس طرح گیند کو دیکھتا ہے کہ پلک بھی جھپکی تو سب کچھ محو ہوجائے گا۔
سکون سے قدم جما کے دل کی دھڑکنوں کو متوازن رکھتے ہوئے گیند کو بلے کے بالکل درمیانی حصے سے ایسے کھیلنا کہ گیند جہاں لگے وہیں اپنی جان کھودے اور بولر کے آؤٹ کرنے کے سارے ارمان پچ کی خشک مٹی کی طرح مزید خشک ہوجائیں۔
تو سمجھ لیجیےکہ یہ منظر نامہ پاکستان کرکٹ کے اس بلے باز کا ہے جس کے انہماک اور ثابت قدمی نے اپنا نام بدل کر حنیف محمد رکھ دیا ہے۔
مرحوم حنیف محمد، جن کی آج (11 اگست کو) برسی ہے، پاکستان کرکٹ کے ایسے بلے باز تھے جن کی ہر اننگز تو شاہکار ہے لیکن ہر اننگز میں ہر گیند کو کھیلنا اپنی جگہ داستان ہے۔
سیسہ پلائی ہوئی دیوار تو دفاعی مورچوں کی اصطلاح ہے لیکن کرکٹ کے میدان میں حنیف محمد اس کا عملی اظہار تھے۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف پانچ دن
حنیف محمد کی زندگی میں بہت ساری ایسی اننگز ہیں جنہوں نے ان کا نام امر کردیا لیکن جنوری 1958 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں ان کی میراتھن اننگز صرف ریکارڈ ہی نہیں بلکہ وہ تاریخ کرکٹ کے پہلے کھلاڑی تھے جو ٹیسٹ میچ کے تقریباً پانچوں دن میدان میں رہے۔
پہلے تو وہ ویسٹ انڈیز کو پہلی اننگز میں 579 رنز کا پہاڑ سا مجموعہ بناتے دیکھتے رہے اور پھر پاکستان کی پہلی اننگز کو 106 رنز پر سمٹتا دیکھتے رہے۔
فالو آن کے بعد وہ جب دوسری اننگز کھیلنے جارہے تھے تو سامنے شکست استقبال کو موجود تھی۔
اس وقت کے ویسٹ انڈیز کے تیز ترین بولر رائے گلرسٹ نے مذاق اڑاتے ہوئے حنیف محمد سے کہا تھا اپنے ساتھیوں سے کہہ دو شام کی چائے سے پہلے ہی اپنا سامان باندھ لینا۔
گلکرسٹ کچھ غلط بھی نہ تھے کیونکہ پہلی اننگز میں انہوں نے چار کھلاڑی آؤٹ اور چار زخمی کیے تھے۔
ان کی طوفانی بولنگ نے پاکستانی بلے بازوں کو سوکھے پتوں کی طرح اڑا کر رکھ دیا تھا اس لیے دوسری اننگز میں بھی ایسا ہی لگ رہا تھا کہ وہ بہت جلد سب کچھ سمیٹ دیں گے۔
لیکن حنیف کچھ اور ہی سوچ رہے تھے گھبراہٹ سے دور ان کے چہرے پر اطمینان تھا۔ انہوں نے گلکرسٹ کے طنز کو اپنی بیٹنگ سے ایسا منہ توڑ جواب دیا کہ اس کی بعد سے گلکرسٹ ان کے مداح بن گئے تھے۔
تین دن لوگ سو نہ سکے
حنیف محمد نے جس انہماک، توجہ اور استقامت سے بارباڈوس کی تیز وکٹ پر بیٹنگ کی اس نے ویسٹ انڈیز کے جزیروں سے لے کر پاکستان کے گلی کوچوں تک سب کو حیران کردیا تھا۔
اس زمانے میں ریڈیو کمنٹری میچ سے جڑے رہنے کا واحد ذریعہ تھی اور جس وقت بارباڈوس میں سورج نکلتا تھا پاکستان میں شام کے سائے ڈھلنے لگتے تھے۔
لوگ گلیوں میں شام ہوتے ہی ریڈیو بلند آواز سے لگا کر بیٹھ جاتے اور ان کی استقامت کو ریڈیو پر سنتے۔
حنیف محمد نے دنیا کے تیز ترین بولنگ اٹیک کے خلاف تین دن مسلسل بیٹنگ کی اور 337 رنز بنائے۔ ان کی اس اننگز نے پاکستان کو ایک یقینی شکست سے بچا لیا تھا۔
ان تین راتوں میں وہ اگر بارباڈوس میں شکست سے لڑ رہے تھے تو پاکستان میں کرکٹ کے متوالے بھی سو نہ سکے۔ رات بھر ریڈیو سے جڑی ہوئی سماعتیں ہر ساعت میں دعا کرتی رہیں کہ حنیف آؤٹ نہ ہوں۔
مجھے بتاؤ حنیف آؤٹ ہوا کہ نہیں
حنیف محمد کی اس اننگز کے دوران کئی دلچسپ واقعات پیش آئے۔ سب سے مشہور بات یہ ہوئی کہ ایک ویسٹ انڈین تماشائی جو گراؤنڈ سے باہر ایک درخت پر چڑھ کر میچ دیکھ رہے تھے وہ ان کی اننگز دیکھتے ہوئے درخت سے گر گئے اور بےہوش ہوگئے۔
انہیں فوراً ہسپتال لے جایا گیا جہاں ہوش میں آنے کے بعد ان نے پہلا سوال یہی کیا کہ کیا حنیف آؤٹ ہوئے اور جب سنا کہ ابھی نہیں آؤٹ تو پھر بےہوش ہوگئے۔
ایک اور دلچسپ بات یہ تھی کہ حنیف محمد سارا دن تو بیٹنگ کرتے رہتے تھے لیکن جب شام کو ہوٹل واپس پہنچتے تو سو نہیں پاتے تھے۔
وہ مسلسل بیٹنگ کے بارے میں سوچتے رہتے۔ جب پانچویں دن ٹیسٹ ختم ہوا تو حنیف محمد پھر اس شام ایسا سوئے کہ اگلے دن دوپہر کو اٹھے۔
مالشئیے کا یقین
حنیف محمد اپنی سرگزشت ’پلینگ فار پاکستان‘ میں رقم کرتے ہیں: ’اس طویل اننگز کے دوران جب بھی میں وقفہ ہونے پر ڈریسنگ روم میں آتا تو ٹیم کا مقامی مالشیا خواب غفلت میں ملتا اور جب اسے جگایا جاتا تو وہ میرے جسم کی مالش کرتا۔
’ساتھی کھلاڑی جب پوچھتے کہ تم حنیف محمد کی بیٹنگ دیکھنے کی بجائے کیوں سوتے رہتے ہو؟ تو اس کا جواب معنی خیز ہوتا کہ یہ بولرز حنیف محمد کو آؤٹ نہیں کر سکتے تو پھر میں کیوں نہ آرام کر لوں۔‘
ون مین آرمی
حنیف محمد کی اس اننگز کی خاص بات یہ تھی کہ وہ اس طویل ترین اننگز میں شروع سے دونوں اینڈ سنبھالے ہوئے تھے۔
انہوں نے تین دن مسلسل بیٹنگ میں 233 رنز بھاگ کر بنائے تھے، جس سے ویسٹ انڈیز بولرز کو دوسرے بلے بازوں کو نشانہ بنانے کا موقع نہیں مل پاتا تھا۔ ان کی اس حکمت عملی کو مقامی میڈیا نے ون مین آرمی کا لقب دیا تھا۔
میچ کی ایک اور دلچسپ بات
جب ویسٹ انڈیز نے دوسری اننگز میں کچھ دیر بیٹنگ کی تو پاکستان کی بولنگ میں حنیف محمد نے بھی تین اوورز کیے تھے جن میں ایک اوور ایسا تھا جس میں انہوں نے تین گیندیں دائیں ہاتھ سے اور تین بائیں ہاتھ سے کیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاید یہ کرکٹ کا واحد واقعہ ہے جب دونوں ہاتھ سے بولنگ ہوئی۔
حنیف محمد نے اس اننگز میں کرکٹ کے بہت سے اصول وضع کیے اور کئی ریکارڈ قائم کیے لیکن وہ صرف 27 رنز کی کمی سے لینہٹن کا ریکارڈ نہ توڑ سکے جس کا ان کو بہت دکھ تھا۔
لیکن شاید ان کا دکھ کم ہوگیا ہوگا جب صرف چار ہفتے بعد جمیکا میں سر گارفیلڈ سوبرز نے 365 رنز بنا کر نیا ریکارڈ قائم کردیا۔
جمیکا کے کنگسٹن گراؤنڈ میں 62 برس کے بعد ایک بار پھر پاکستان اور ویسٹ انڈیز موجودہ ٹیسٹ سیریز میں آمنے سامنے ہیں، دونوں ٹیموں میں اچھے بلے باز بھی ہیں اور رنز بنانے کی صلاحیت بھی، لیکن کیا کوئی ایسا بلے باز موجود ہے جو حنیف محمد کی طرح انہماک، توجہ، استقامت اور ثابت قدمی سے اتنی بڑی اننگز کھیل سکے جس نے جنوری کی سرد راتوں میں پاکستانی شائقین کا لہو گرم رکھا اور کسی بھی لمحے میچ سے توجہ نہ ہٹنے دی ؟
اس دور میں لوگ تین رات اس طرح جاگتے رہے جیسے میچ کہیں دور نہیں بلکہ کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں ہو رہا ہو۔