کرپٹو کرنسی کی اب تک کی سب سے بڑی ڈکیتی میں ملوث ہیکرز نے چوری شدہ 61 کروڑ 30 لاکھ ڈالر میں سے ایک تہائی سے زیادہ مالیت کے ڈیجیٹل کوائنز واپس لوٹا دیے ہیں۔
کرپٹو کرنسی کی لین دین میں سہولت فراہم کرنے والے ڈی سینٹرلائز فنانس پلیٹ فارم ’پولی نیٹ ورک‘ نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ہیکرز نے چوری شدہ 61 کروڑ تیس لاکھ ڈالر میں سے 26 کروڑ ڈالر واپس کر دیے ہیں لیکن 35 کروڑ تیس لاکھ ڈالر اب بھی ان کے پاس ہیں۔
ہیکرز نے سسٹم میں ایک کمزوری کا فائدہ اٹھایا تھا، جس کے ذریعے مختلف بلاک چینز کے درمیان اثاثے منتقل کیے جا سکتے ہیں۔
بلاک چین مختلف کرپٹو کرنسیوں پر مبنی مالی سرگرمیوں کے لیجر ہوتے ہیں اور ہر قسم کی ورچوئل کرنسی جیسے ’ایتھر‘ اور ’بٹ کوائن‘ کی اپنی ذاتی بلاک چین ہوتی ہے۔
کرپٹو ٹریکنگ فرم ’ایلیپٹک‘ اور ’چین الیسس‘ کی جانب سے شیئر کیے گئے مشترکہ ڈیجیٹل پیغامات کے مطابق ہیکنگ کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص نے کہا کہ انہوں نے ایسا محض ’مذاق‘ میں کیا، جس کا مقصد یہ تھا کہ کسی اور کے فائدہ اٹھانے سے پہلے سسٹم میں موجود اس ’کمزوری کو عیاں‘ کیا جاسکے۔
مبینہ ہیکر نے مزید کہا: ’میرا یہ ٹوکن واپس کرنے کا ہمیشہ سے ارادہ تھا۔ مجھے رقم میں زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔‘
’ایتھریم‘بلاک چین پر شائع سوال و جواب کے ایک سیشن میں ہیکر نے دعویٰ کیا کہ وہ کرپٹو کی دنیا میں حقیقی خوف و ہراس پیدا نہیں کرنا چاہتے تھے، لہذا انہوں نے ڈاج کوائن کی بجائے صرف اہم کرپٹو کرنسی، جیسے بٹ کوائن اور ایتھر کو ہی نشانہ بنایا۔
اس واقعے میں ملوث ایک یا اس سے زیادہ ہیکرز کی شناخت نہیں ہوسکی جب کہ ان کے پیغامات کے اصل ہونے کی تصدیق بھی نہیں کی گئی۔
’ایلیپٹک‘ کے شریک بانی ٹام رابن سن نے کہا کہ رقم واپس کرنے کے فیصلے کی وجہ اتنے بڑے پیمانے پر چوری شدہ کرپٹو لانڈرنگ کے باعث پیش آنے والی مشکلات ہوسکتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرپٹو کرنسی فرم ’ٹیتھر‘ کے ایک ایگزیکٹو نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ کمپنی نے ہیکنگ سے وابستہ تین کروڑ 30 لاکھ ڈالر منجمد کر دیے ہیں اور دیگر کرپٹو ایکسچینجز کے ایگزیکٹوز نے پولی نیٹ ورک کو بتایا کہ وہ بھی اس حوالے سے مدد کرنے کی کوشش کریں گے۔
رابن سن نے کہا: ’اگرچہ آپ کرپٹو اثاثے چوری کرسکتے ہیں، لیکن بلاک چین کی شفافیت اور مالیاتی اداروں کے ذریعے بلاک چین کے تجزیات کے وسیع استعمال کی وجہ سے ان کو کیش آؤٹ اور منی لانڈرنگ کرنا انتہائی مشکل ہے۔‘
پولی نیٹ ورک نے مزید تفصیلات کے لیے درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ مزید یہ کہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ پلیٹ فارم کہاں قائم ہے یا کوئی قانون نافذ کرنے والا ادارہ اس چوری کی تحقیقات کر رہا ہے۔
اس چوری کا ٹوکیو میں قائم ایکسچینج ’کوائن چیک‘ میں ہونے والی ہیکنگ سے موازنہ کیا جا رہا ہے، جہاں 2018 میں 53 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی اڑا لی گئی تھی۔
ٹوکیو ہی میں قائم ’دا مٹ گوکس‘ ایکسچینج 2014 میں بٹ کوائن میں نصف ارب ڈالر کھونے کے بعد ڈوب گئی تھی۔
کرپٹو انٹیلی جنس کمپنی ’سائفر ٹریس‘ کے مطابق پولی نیٹ ورک پر ہونے والا حملہ چوری، ہیکنگ اور فراڈ ڈی سنیٹرلائزڈ فنانس (DeFi) کے حوالے سے اب تک کا ہونے والا سب سے بڑا نقصان ہے۔
تاہم پولی نیٹ ورک سے 60 کروڑ ڈالر کی ہونے والی چوری 47 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے دیگر مجرمانہ نقصانات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان چوریوں نے سسٹم میں غیر منظم سیکٹر کے خطرات کو واضح کیا اور ریگولیٹرز کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔
چوری کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب گذشتہ تین ہفتوں کے دوران بٹ کوائن کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
© The Independent