سول سوسائٹی تنظیموں، تعلیم کی بہتری کے لیے کام کرنے والے کارکنوں اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بجٹ میں اضافے کے لیے پیش کردہ قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔ خیبرپختونخوا میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بجٹ میں اضافے کی قرارداد صوبائی رکن اسمبلی اور عوامی نیشنل پارٹی کی کارکن شگفتہ ملک نے پیش کی ہے۔
قرارداد میں حکومت خیبر پختونخواہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 25 اے اور خیبر پختونخوا کے مفت اور لازمی ابتدائی اور ثانوی تعلیمی قانون 2017 کے نفاذ کو یقینی بناتے ہوئے خیبر پختونخوا کے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جائے اور ترقیاتی بجٹ کا ایک بڑا حصہ لڑکیوں کی تعلیم بالخصوص ثانوی تعلیم کے لیے رکھا جائے تاکہ لڑکیاں ثانوی تعلیم بلاتعطل مکمل کر سکیں۔
قرارداد میں رکن صوبائی اسمبلی شگفتہ ملک نے اسمبلی کی توجہ دلائی ہے کہ پاکستان تعلیمی شماریاتی رپورٹ -17 2016 کے مطابق خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں 73 فیصد لڑکیاں سکولوں میں تعلیم حاصل نہیں کر رہی جبکہ لڑکوں کا 43 فیصد سکول نہیں جاتا جبکہ خیبر پختونخوا کے دیگر ضلعوں میں 21 فیصد لڑکوں کے مقابلے میں 49 فیصد لڑکیاں سکولوں میں نہیں ہیں۔
شگفتہ ملک نے قرارداد میں یہ بھی بتایا پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں عالمی معیاری جائزہ 2017 میں لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے کے حوالے سے دی گئی تجاویز کو بھی مان رکھا ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان مجموعی ملکی پیداوار کا کم از کم 6 فیصد حصہ تعلیم کے لیے مختص کرے اور یقینی بنایا جائے کہ اس کا ایک بڑا حصہ لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے اور لڑکیوں کی ثانوی تعلیم کو مکمل کرنے کے حوالے سے خرچ کیا جائے۔
غیرسرکاری تنظیم بلیو وینز کے رابطہ کار قمر نسیم نے شگفتہ ملک کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی بجٹ میں اضافہ حکومتی ترجیحات کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ بجٹ میں اضافہ کیے بغیر صوبے کے تعلیمی اہداف کو پورا کرنا ناممکن ہے۔ انہوں نے پختونخوا سول سوسائٹی نیٹ ورک اور تعلیم کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے وزیراعلی کے مشیر برائے ابتدائی اور ثانوی تعلیم ضیاء اللہ بنگش کی کاوشوں کو سراہا۔
لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے والی کارکن ثنا احمد نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس حوالے سے انقلابی اقدامات کئے جائیں بالخصوص ہدف نمبر 4 جو تعلیم سے متعلق ہے کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مزید وسائل وقف کیے جائیں.
خیبر پختونخوا سول سوسائٹی نیٹ ورک کے کوآرڈینیٹر تیمور کمال نے خیبرپختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کی تعلیم کے میدان میں بجٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ اخراجات کو بھی بہتر بنایا جائے اور وقف کردہ بجٹ کو دیگر منصوبہ جات کی جانب نہ موڑا جائے۔