وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کو ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اسلام آباد کی توقعات بھی یہی ہیں کہ افغان طالبان ایسا نہ ہونے دیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی کہا تھا کہ طالبان نے یقین دلایا ہے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
پیر کو دفتر خارجہ میں افغانستان کی صورت حال پر ہونے والی خصوصی بریفنگ میں وزیر خارجہ نے کہا: ’امید ہے افغان طالبان نہ صرف تحریک طالبان پر بلکہ تمام دہشت گرد گروہوں پر نظر رکھیں، کیونکہ پاکستان نہیں چاہتا کہ دہشت گرد مستقبل میں افغانستان میں خفیہ ٹھکانے بنائیں۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق: ’پاکستان افغان عوام کی بھلائی چاہتا ہے اور یہی ہم افغانستان کی نئی قیادت سے چاہتے ہیں۔‘
’سابقہ حکمران اب افغانستان میں موجود نہیں ہیں، وہ افغانستان چھوڑ چکے ہیں، اس وقت افغانستان میں خلا ہے، ہماری خواہش ہے کہ یہ خلا جلد پر ہو جائے تاکہ کوئی اس کا غلط فائدہ نہ اٹھا سکے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے۔ ہمیں ٹی ٹی پی کے بہت سے لوگ مطلوب ہیں، جنہوں نے دہشت گرد کارروائیوں میں نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا، لہذا ان کا تدارک ہونا چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ طالبان کے وفد کی عبداللہ عبداللہ، حامد کرزئی اور گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، بلکہ ناردرن الائنس کے سربراہ احمد مسعود سے بھی ان کے مذاکرات جاری ہیں، اس لیے امید ہے کہ کوئی مشترکہ حل نکل آئے گا۔ افغانستان میں اقتدار کی منتقلی کا عمل جتنا آسان ہوگا اتنا ہی افغان عوام کو فائدہ ہوگا۔
وزیر خارجہ کے مطابق: ’اس وقت تک اگر افغان طالبان کے بیانات اور مائنڈ سیٹ کو دیکھیں تو اس میں کافی سنجیدگی دکھائی دے رہی ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ مزید جنگ نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی وہ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ سب بیانات حوصلہ افزا ہیں اس لیے بین الاقوامی برادری کو ان کے ساتھ اپنے روابط برقرار رکھنے چاہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’دنیا کے اہم ممالک ان کے ساتھ گفت و شنید کر رہے ہیں، ابھی بہت سے چیلنجز ہیں اور یہ عمل آسان نہیں ہے۔ ماضی میں اعتماد کا فقدان رہا ہے اور سب آپس میں حریف بھی رہے ہیں۔‘
افغانستان کی صورت حال کے پس منظر میں بھارت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بھارت سے کیا توقع کریں گے؟ وہاں سناٹا اور صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نئی دہلی پرانی سوچ کو ترک کر دے۔ بھارت ہمیشہ شورش کو ہوا دیتا آیا ہے۔انہیں اب خطے میں امن کے حوالے سے کردار ادا کرنا چاہیے اور دنیا کو بھی بھارت پر دباؤ ڈالنا ہو گا کیونکہ وہ افغانستان کے معاملے پر چنگاریوں کو ہوا دے رہے ہیں۔‘