قطر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسے سعودی عرب کی جانب سے مکہ میں 30 مئی کو ہونے والے عرب ممالک کے دو ہنگامی اجلاسوں میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سے قبل قطر نے ایک ہفتہ پہلے کہا تھا کہ اسے ان اجلاسوں میں بلایا نہیں گیا ہے جن کی منصوبہ بندی سعودی عرب مکہ میں کر رہا تھا۔
ان اجلاسوں میں گذشتہ ہفتوں میں سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے ڈرون حملوں اور متحدہ عرب امارات کے ساحل کے قریب سعودی عرب کے دو تیل کے ٹینکروں سمیت چار جہازوں پر حملوں پر بات چیت متوقع ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک اعلامیے کے مطابق قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے خلیجی حکمرانوں کے ایک اجلاس اور عرب ممالک کے سربراہوں کے ایک بڑے اجلاس میں شرکت کی دعوت ملی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قطر کو دعوت نامہ اور ایک خط خلیج تعاون کونسل کے ذریعے پہنچایا گیا، لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا قطراس دعوت کو قبول کرے گا یا نہیں۔
اے پی کے مطابق یہ خط پچھلے دو سالوں میں دونوں مملک کے درمیان عوامی طور پر کیا جانے والا اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جون 2017 سے قطر کا اقتصادی اور سفارتی بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ دوحہ خطے میں دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور مقامی دشمن ایران سے روابط بڑھا رہا ہے۔ قطر ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر 14 مئی کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے قبول کی تھی، لیکن سعودی عرب نے الزام عائد کیا ہے کہ اس حملے کا حکم ایران نے دیا تھا۔
سعودی سلطنت کا کہنا ہے کہ وہ خطے میں جنگ نہیں چاہتا مگر حملے کی صورت میں مضبوط جواب دے گا۔
متحدہ عرب امارات کے ساحل کے قریب سمند میں تیل کے ٹینکروں پر سبو تاژ حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ فی الوقت اس نے الزام کسی پر نہیں لگایا اور کہا ہے کہ وہ خطے میں جنگ کے خطرے کو ٹالنے کے لیے کوشاں ہے۔
دوسری جانب ایران نے دونوں حملوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔